غزہ میں اسکول پر اسرائیلی بمباری سے الجزیرہ کے معروف کیمرہ مین سامر أبو دقہ شہید ہو گئے، وہ اسکول پر بمباری کی کوریج کر رہے تھے۔
الجزیرہ کے مطابق سامر أبو دقہ اپنے بیورو چیف کے ہمراہ خان یونس کے ایک سکول میں تھے جب اسرائیلی فضائی حملے میں وہ جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، جب کہ ان کے بیورو چیف زخمی ہو گئے ہیں۔
سامر جمعہ کو اپنے بیورو چیف وائل الدحدوح کے ساتھ خان یونس کے فرحانہ اسکول پر پہلے فضائی حملے کی کوریج کر رہے تھے، جب دونوں صحافی ایک اور اسرائیلی میزائل حملے کا شکار بن گئے۔
قابضا على كاميرته التي وثق فيها الحقيقة حتى آخر أنفاسه.. الزميل المصور سامر أبو دقة شهيدا في الميدان | تقرير: أحمد جرار#الأخبار #حرب_غزة pic.twitter.com/CUwXWgqPiE
— قناة الجزيرة (@AJArabic) December 16, 2023
غزہ میں 19 ہزار کے قریب فلسطینی شہید، اسرائیلی جارحیت کو 70 دن ہو گئے
سامر کئی گھنٹوں تک اسکول میں پھنسے رہے تھے اور زخمی ہونے کے بعد 6 گھنٹوں تک تڑپتے رہے، لیکن اسرائیلی فوجیوں کی فائرنگ کی وجہ سے طبی عملہ ان تک اور دوسرے متاثرہ افراد تک نہیں پہنچ پا رہا تھا۔ اسرائیلی فورسز نے اسکول میں پھنسے زخمیوں کو نکالنے والی ایمبولنس کو بھی اسپتال جانے نہ دیا، دوسری طرف بیورو چیف وائل کا اسپتال میں علاج جاری ہے، اُن کی اہلیہ اور بچے گزشتہ ماہ شہید ہوئے تھے۔
مراسم تشييع جثمان الزميل سامر أبو دقة مصور قناة الجزيرة في #غزة الذي ارتقى شهيدا بعد استهدافه بمسيرة إسرائيلية في مدينة خانيونس#حرب_غزة #الأخبار pic.twitter.com/Who44zgUEo
— قناة الجزيرة (@AJArabic) December 16, 2023
امریکی صحافی نے غزہ میں اسرائیلی بربریت کا آنکھوں دیکھا حال بتادیا
اقوام متحدہ میں فلسطینی نمائندے نے جمعے کے روز سامر أبو دقہ کے قتل پر سخت رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ’’بہت ہو گیا۔‘‘ انھوں نے کہا غزہ کے خان یونس میں اسرائیلی حملے کے بعد الجزیرہ کے کیمرہ مین کو خون بہنے کے لیے چھوڑ دیا گیا تھا۔ واضح رہے کہ سامر چار بچوں کے والد ہیں، اور وہ 7 اکتوبر سے قتل ہونے والے 57 ویں فلسطینی صحافی اور میڈیا ورکر ہیں۔
الجزیرہ میڈیا نیٹ ورک کا کہنا ہے کہ وہ أبو دقہ کے قتل کے لیے اسرائیل کو ’’جواب دہ‘‘ قرار دیتا ہے، اور عالمی برادری اور آئی سی سی سے کارروائی کرنے کی اپیل کرتا ہے۔