اشتہار

غزہ میں اسکول پر اسرائیلی بمباری سے الجزیرہ کا کیمرہ مین سامر أبو دقہ شہید

اشتہار

حیرت انگیز

غزہ میں اسکول پر اسرائیلی بمباری سے الجزیرہ کے معروف کیمرہ مین سامر أبو دقہ شہید ہو گئے، وہ اسکول پر بمباری کی کوریج کر رہے تھے۔

الجزیرہ کے مطابق سامر أبو دقہ اپنے بیورو چیف کے ہمراہ خان یونس کے ایک سکول میں تھے جب اسرائیلی فضائی حملے میں وہ جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، جب کہ ان کے بیورو چیف زخمی ہو گئے ہیں۔

سامر جمعہ کو اپنے بیورو چیف وائل الدحدوح کے ساتھ خان یونس کے فرحانہ اسکول پر پہلے فضائی حملے کی کوریج کر رہے تھے، جب دونوں صحافی ایک اور اسرائیلی میزائل حملے کا شکار بن گئے۔

- Advertisement -

غزہ میں 19 ہزار کے قریب فلسطینی شہید، اسرائیلی جارحیت کو 70 دن ہو گئے

سامر کئی گھنٹوں تک اسکول میں پھنسے رہے تھے اور زخمی ہونے کے بعد 6 گھنٹوں تک تڑپتے رہے، لیکن اسرائیلی فوجیوں کی فائرنگ کی وجہ سے طبی عملہ ان تک اور دوسرے متاثرہ افراد تک نہیں پہنچ پا رہا تھا۔ اسرائیلی فورسز نے اسکول میں پھنسے زخمیوں کو نکالنے والی ایمبولنس کو بھی اسپتال جانے نہ دیا، دوسری طرف بیورو چیف وائل کا اسپتال میں علاج جاری ہے، اُن کی اہلیہ اور بچے گزشتہ ماہ شہید ہوئے تھے۔

امریکی صحافی نے غزہ میں اسرائیلی بربریت کا آنکھوں دیکھا حال بتادیا

اقوام متحدہ میں فلسطینی نمائندے نے جمعے کے روز سامر أبو دقہ کے قتل پر سخت رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ’’بہت ہو گیا۔‘‘ انھوں نے کہا غزہ کے خان یونس میں اسرائیلی حملے کے بعد الجزیرہ کے کیمرہ مین کو خون بہنے کے لیے چھوڑ دیا گیا تھا۔ واضح رہے کہ سامر چار بچوں کے والد ہیں، اور وہ 7 اکتوبر سے قتل ہونے والے 57 ویں فلسطینی صحافی اور میڈیا ورکر ہیں۔

الجزیرہ میڈیا نیٹ ورک کا کہنا ہے کہ وہ أبو دقہ کے قتل کے لیے اسرائیل کو ’’جواب دہ‘‘ قرار دیتا ہے، اور عالمی برادری اور آئی سی سی سے کارروائی کرنے کی اپیل کرتا ہے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں