کراچی :سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کی جانب سے کمرشل پلاٹس پر نوٹسز کے بعد صدر آل کراچی شادی ہال ایسوسی این نے اعلان کیا ہے کہ اتوار سے شادی ہال بند کر رہے ہیں جبکہ شادی ہال مالکان کا کہنا ہے کہ3دن کانوٹس دیاہےہم کہاں کام کریں؟
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کےاحکامات پر سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے کمرشل پلاٹس پرنوٹس کی کارروائی تیزکردی ہے، ایسٹ، سینٹرل میں 50 فیصد پلاٹس کو کمرشل سرگرمیاں ختم کرنے کا نوٹس جاری کردیا ہے۔
سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی 28 جنوری پیر سے آپریشن کا آغاز کرے گی۔
نوٹسز کے بعد شادی ہال مالکان ایس بی سی اے کے مرکزی دفترسوک سینٹرپہنچ گئے اور احتجاج کیا ، مالکان کا کہنا ہے کہ تین دن کانوٹس دیا ہے ہم کہاں کام کریں؟
دوسری جانب صدر آل کراچی شادی ہال ایسوسی ایشن نے سخت احتجاج کا فیصلہ کرتے ہوئے شہر بھرمیں کل سے شادی لان بند کرنے کا اعلان کیا اور کہا شادی لان میں تقریبات نہیں کی جائیں گی۔
یاد رہے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے 930 رہائشی سے کمرشل کئے جانے والے پلاٹس کے اجازت نامے منسوخ کر دیئے تھے اور منسوخی کا نوٹیفکیشن جاری کرکے اشتہارات بھی شائع کرا دیئے ہیں۔
سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے پلاٹوں اور عمارتوں کے مالکان کو نوٹس جاری کرتے ہوئے مہلت دی کہ وہ ایسی تعمیرات منہدم کر دیں جبکہ رہائشی پلاٹس پر شادی ہالز، ہوٹلز، اسپتال ، اسکولز اور پٹرول پمپس کو غیر قانونی قرار دیا۔
مزید پڑھیں : کراچی میں 930 رہائشی پلاٹس سے کمرشل کئے جانے والے پلاٹس کے اجازت نامے منسوخ ، مالکان کو نوٹس جاری
نوٹس میں کہاگیاہے شہر کی تمام زمینوں کو ان کے اصل استعمال کیلئے بحال کرنا لازمی ہے، ڈیڈ لائن پر عمل در آمد نہ کرنے والوں کے خلاف سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کارروائی کرے گی۔
اس سے قبل سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے سپریم کورٹ کے احکامات کے تحت کراچی کے رہائشی پلاٹوں کی کمرشل پلاٹوں میں منتقلی کی بائیس صفحات پرمشتمل رپورٹ تیارکی تھی، رپورٹ میں اربوں روپے کے نوسوتیس رہائشی پلاٹوں کی نشاندہی کی گئی ، جو دو ہزار چار سے تاحال کمرشل سرگرمیوں کے لیے استعمال ہورہے ہیں ، کمرشل عمارتوں پر مشتمل پلاٹس طارق روڈ، نارتھ ناظم آباد، ناظم آباد، پی ای سی ایچ ایس، شارع فیصل اور کارسازروڈ پر ہیں۔
خیال رہے سپریم کورٹ نے رہائشی گھروں کےکمرشل مقاصد میں تبدیلی پر مکمل پابندی جبکہ رہائشی پلاٹوں پر شادی ہال، شاپنگ سینٹر اور پلازوں کی تعمیر پر بھی پابندی عائد کردی تھی اور حکم دیا تھا کراچی کی زمین کے اصل استعمال کے منصوبے کی بحالی رہائشی عمارتوں کا کمرشل استعمال تین روز میں ختم کیاجائے۔