لاہور : سربراہ پاکستان عوامی تحریک ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ 28 دسمبر کو کُل جماعتی کانفرنس کا انعقاد کر رہے ہیں جہاں اپنا لائحہ عمل پیش کرکے دیگر سیاسی جماعتوں سے رائے لیں گے.
اس بات کا اعلان انہوں نے سربراہ عوامی مسلم لیگ شیخ رشید کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا، طاہر القادری کا کہنا تھا کہ 28 دسمبر کو ہونے والی کل جماعتی کانفرنس میں ملک کی تمام مذہبی اور سیاسی جماعتوں کو مدعو کریں گے اس موقع پر شیخ رشید نے اے پی سی میں شرکت اور مکمل تائید کا اعلان بھی کیا.
طاہر القادری کا کہنا تھا کہ باقرنجفی رپورٹ سے ثابت ہوتا ہے کہ پولیس افسران حقائق بتانے کو تیار نہیں تھے اور میری اطلاعات کے مطابق بھی سانحہ ماڈل ٹاؤن مکمل منصوبہ بندی اور پنجاب حکومت کی آشیرباد سے برپا کیا گیا جس کے لیے 45 تھانوں کی نفری اور نشانہ باز بلوائے گئے تھے.
انہوں نے مزید بتایا کہ خود سرکاری ریکارڈ میں درج ہے کہ پنجاب بھر سے 809 شوٹرز اوراسنائپرز کو ماڈل ٹاون لایا گیا چنانچہ یہ طے ہے کہ اتنا بڑا آپریشن وزیراعلیٰ پنجاب کے احکامات کے بغیرہو ہی نہیں سکتا تھا اس لیے مطالبہ کرتے ہیں کہ 31 دسمبر سے پہلے شہبازشریف اور رانا ثنا مستعفی ہوں.
اس موقع پر عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے طاہر القادری کی جانب سے بلائی گئی کل جماعتی کانفرنس کی حمایت کرتے ہوئے اپنے تعاون کی مکمل یقین دہانی کرائی اور قصاص کے حصول کے لیے پاکستان عوامی تحریک کے ہمراہ جدوجہد کا اعلان بھی کیا.
شیخ رشید کا کہنا تھا کہ شریف برادران ڈبل گیم کھیل رہے ہیں اور ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے ملک میں رام اور شام کی فلم چل رہی ہے،نوازشریف عالمی ایجنڈے پر چل کر تباہی چاہتے ہیں اب بہت ہوگیا ہے یہ روزروز کا مذاق ختم ہوجانا چاہیے.
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے اپنی حمایت کے لیے 9.3 بلین روپے بانٹے ہیں جو کیپٹن صفدر، شیخ آفتاب اورایک سینیٹر کے ذریعے تقسیم کیے گئے اور وکٹوں کے دونوں جانب کھیلنے والے خاقان عباسی نے جتنا خفیہ فنڈ بانٹا ہے اتنا تو اسحاق ڈارنے بھی تقسیم نہیں کیا تھا.
ایک سوال کے جواب میں شیخ رشید نے کہا کہ عمران خان ڈاکٹر طاہر القادری کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں شریف خاندان عدالتوں میں تاخیری حربے استعمال کر رہا ہے اگر کو اسحاق ڈار کرپشن سے پاک ہیں تو انہیں وطن واپس آکر مقدمات کا سامنا کرنا چاہیے.
شہبازشریف کے وزیراعظم بننے سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں طاہر القادری نے کہا کہ شریف برادران ایک ہی جسم کے دو چہرے ہیں اس لیے اگر نوازشریف ہٹے اور شہبازشریف آ جائیں تو ظلم کے راج پر کوئی فرق نہیں پڑے گا.