تازہ ترین

کچے کے ڈاکوؤں کو اسلحہ فراہم کرنیوالے 3 پولیس افسران سمیت 7 گرفتار

کراچی : پولیس موبائل میں جدید اسلحہ سندھ اسمگل...

پاکستان کو آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر قرض پروگرام کی توقع

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ...

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

علّامہ جلال الدّین سیوطی: نام ور عالمِ دین اور مشہور کتب کے مصنّف کا تذکرہ

قرون وسطیٰ کے مسلم علما میں علاّمہ جلال الدّین سیوطی کو ان کی دینی اور علمی خدمات کے سبب وہ مقام و مرتبہ حاصل ہوا جو لائقِ صد تحسین اور دوسروں کے لیے قابلِ رشک ہے۔ علّامہ سیوطی ایک مفسّر، محدّث، فقیہ اور مؤرخ تھے جو 1505ء میں آج ہی کے دن اپنے خالقِ حقیقی سے جا ملے تھے۔

کثیر التصانیف امام جلال الدّین سیوطی کا وطن مصر تھا جہاں انھوں نے ایک قدیم قصبے اسیوط میں آنکھ کھولی۔ ان کا سنہ ولادت 1445ء بتایا جاتا ہے۔ عبد الرّحمٰن ان کا اصل نام تھا جب کہ کنیت ابو الفضل اور لقب جلال الدّین تھا۔

علّامہ سیوطی کی کتب کی تعداد 500 سے زائد بتائی جاتی ہے جن میں مشہور ترین تفسیر جلالین اور تفسیر درِّمنثور کے علاوہ قرآنیات کے علم پر الاتقان فی علوم القرآن بہت مشہور ہے۔ تاریخِ اسلام کا موضوع بھی علّامہ سیوطی کی نگاہ میں اہمیت کا حامل رہا اور اس حوالے سے ان کی تصنیف تاریخُ الخلفاء بہت مشہور ہے۔

آپ حافظِ قرآن تھے اور اپنے زمانے کی ممتاز اور قابل ہستیوں میں اپنے علم، حلم اور فہم و تدبّر کے سبب نمایاں ہوئے۔ انھوں نے ابتدائی تعلیم کے بعد متعدد شیوخ سے علوم و فنون کی تکمیل کی اور اس کے بعد افتا کا کام کیا۔

ان کی مشہور تصنیف تاریخ الخلفاء اسلامی دنیا کے خلیفۂ اوّل سے لے کر بغداد کے آخری خلیفہ المستعصم باللہ کے عہد تک تاریخ وار معلومات کا بیش قیمت خزانہ ہے۔ اس نایاب کتاب کے آخرمیں دولت امویہ جو ہسپانیہ میں قائم ہوئی، دولت عبیدیہ، حکومت بنی طباطبا العلویہ الحُسینیہ، دولتِ طبرستان کا بھی مختصراً تذکرہ شامل ہے۔ اس میں ہر خلیفہ کے عہد میں وفات پانے والے علما کا ذکر اور اُس خلیفہ سے روایت کردہ احادیث بھی بیان کی گئی ہیں۔

امام جلال الدّین سیوطی کی ایک شاہ کار تصنیف تفسیرِ جلالین ہے جسے مدارس میں پڑھایا جاتا ہے اور اس کتاب کو ہر دور میں خصوصی اہمیت حاصل رہی ہے۔ یہ صدیوں سے متداول و مقبول تفسیر ہے۔ یہ عربی زبان میں نہایت مختصر تفسیرِ قرآن ہے جس میں ان کے شریک مفسّر امام جلال الدین محلی تھے۔ یہ تفسیر اختصار و جامعیت، صحت و مفہوم اور توضیحِ مطالب کی وجہ سے علما و طلبہ میں مقبول اور ان کے لیے نہایت افادی رہی ہے۔

Comments

- Advertisement -