تازہ ترین

اسرائیل سے تعلقات کے معاملے پر کسی ملک کی تقلید نہیں کریں گے، وزیر خارجہ

اسلام آباد: نگراں وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی کا...

الیکشن کمیشن کا ووٹرز لسٹیں غیر منجمد کرنے کا فیصلہ

اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے عام انتخابات...

بے نامی اداروں کے مکمل خاتمے کے لیے ایف بی آر کا بڑا فیصلہ

اسلام آباد: خانساموں، چوکیداروں اور مالیوں کے نام پر کمپنی...

افغانستان میں پاکستان مخالف سرگرمیوں میں ملوث 200 عسکریت پسند گرفتار

کابل : افغانستان میں طالبان کی عبوری حکومت نے...

سپریم کورٹ میں فیض آباد دھرنا نظرثانی کیس کی سماعت آج ہوگی

اسلام آباد : سپریم کورٹ میں فیض آباد دھرنا...
Array

ڈاکٹر علامہ محمد اقبالؒ کا 142 واں یوم ولادت آج منایا جارہا ہے

اسلام آباد: نوجوانوں کو خودی کا درس دینے والے مصور پاکستان اور بیسویں صدی کے عظیم صوفی شاعر حضرت علامہ محمد اقبالؒ کا ایک سو بیالیسواں یوم ولادت منایا جارہا ہے۔

شاعر مشرق حکیم الامت اور سر کا خطاب پانے والے ڈاکٹر علامہ اقبال 9 نومبر اٹھارہ سو ستتر (1877) کو سیالکوٹ میں پیدا ہوئے، ان کے والد کا نام شیخ نور محمد تھا، آپ نے قانون اور فلسفے ميں ڈگرياں لیں لیکن جذبات کے اظہار شاعری سے کیا۔

ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے

بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا

ملت اسلامیہ کو ” لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری “ جیسی آفاقی فکر دینے والے ڈاکٹر  اقبالؒ نے قانون اور فلسفے کے شعبوں میں تعلیمی اسناد حاصل کیں مگر جذبات کا اظہار کرنے کے لیے شاعری کو ہی منتخب کیا۔

اقبالؒ نے اپنے خیالات اور اشعار اس انداز سے بیان کیے کہ وہ مسلمانِ ہند کی آواز بن گئے۔

شاعر مشرق نے اپنی زندگی کا ایک بڑا حصہ یورپ اور انگلستان میں گزارا مگر انہوں نے انگریزوں کے طرز رہن سہن کو کبھی اپنایا نہیں بلکہ اپنی ثقافت پر فخر کرتے ہوئے ہمیشہ اسی پر چلتے رہے۔

علامہ اقبالؒ نے اپنے کلام میں زیادہ ترنوجوانوں کو مخاطب کیا، آپ کو دورِ جدید کا صوفی بھی سمجھا جاتا ہے۔

دیارِ عشق میں اپنا مقام پیدا کر​

نیا زمانہ، نئے صبح و شام پیدا کر​

شاعر مشرق علامہ اقبال حساس دل و دماغ کے مالک تھے آپ کی شاعری زندہ شاعری ہے جو ہمیشہ مسلمانوں کے لیے مشعل راہ بنی رہے گی۔ یہی وجہ ہے کہ کلام اقبال دنیا کے ہر حصے میں پڑھا جاتا ہے۔

علامہ اقبال کی تصانیف

بانگ درا

بال جبریل

ضرب کلیم

انگریزی تصانیف

فارس میں ماوراء الطبیعیات کا ارتقاء

اسلام میں مذہبی افکار کی تعمیر

اقبال نے نئی نسل میں انقلابی روح پھونکی اور اسلامی عظمت کو اجاگر کیا، ان کے کئی کتابوں کے انگریزی، جرمن ، فرانسیسی، چینی ، جاپانی اور دوسری زبانوں میں ترجمے بھی ہوئے۔ جس سے دیگر ممالک اور قومیتوں کے لوگوں نے استفادہ کیا یہی وجہ ہے کہ آج بھی اقبال کی خدمات کا اعتراف کیا جاتا ہے اور انہیں دنیا میں  عظیم مفکر مانا جاتا ہے۔

وکالت کے ساتھ ساتھ آپ نے سیاسی تحریکوں میں بھرپور انداز میں حصہ لیا، سن 1922ء میں حکومت کی طرف سے آپ کو سرکا خطاب ملا، 1926 ء میں آپ پنجاب اسمبلی کے ممبر چنے گئے، آپ آزادی وطن کے علمبردار تھے۔

مزید پڑھیں: یوم اقبال: معروف شخصیات کا اقبال کا پسندیدہ شعر

 آپ کا الٰہ آباد کا مشہور صدارتی خطبہ تاریخی حیثیت رکھتا ہے اس خطبے میں آپ نے پاکستان کا تصور پیش کیا۔ سنہ 1931ء میں آپ نے گول میز کانفرنس میں شرکت کرکے مسلمانوں کی نمائندگی کی۔

ایران کے مشہورشہر مشہد میں ایک شاہراہ شاعرمشرق علامہ ڈاکٹرمحمد اقبال کے نام سے منسوب ہے جسے ’’بولیوارڈ اقبالِ لاہوری‘‘ کے نام سے جانا جاتا ہے۔

یاد رہے کہ شاعرِمشرق علامہ محمد اقبال نے کبھی بھی ایران کا دورہ نہیں کیا تاہم ان کے فارسی کلام کی وجہ سے ایرانی قوم انہیں بہت زیادہ پسند کرتی ہے۔

ایک عظیم شاعر اور مفکر کے طور پر قوم ہمیشہ ان کی احسان مند رہے گی جس نے پاکستان کا تصور پیش کرکے برصغیر کے مسلمانوں میں جینے کی ایک نئی آس پیدا کی۔

علامہ اقبال اور قائداعظم کی ان تھک کوششوں سے ملک آزاد ہوگیا اور پاکستان معرض وجود میں آیا مگر قدرت کی منشاء سے پاکستان کی آزادی سے پہلے ہی 21 اپریل 1938ء(بمطابق 20 صفر 1357ھ) میں علامہ انتقال کر گئے تھے۔

Comments

- Advertisement -