لوگ عام طور پر گوشت اور مکھن کو توانائی کے حصول کے لئے استعمال کرتے ہیں، کیونکہ اس میں پروٹین پایا جاتا ہے، جبکہ ایک تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ مکھن، انڈے اور سرخ گوشت (جیسے گائے کا گوشت) میں پائی جانے والی چکنائی ڈیمنشیا کے خطرے کو ختم کرسکتی ہے۔
اس حوالے سے جاننے کے لئے آسٹریلیا کی موناش یونیورسٹی میں ایک تحقیق کی گئی، جس میں آسٹریلیا، برطانیہ، امریکہ سے تعلق رکھنے والے 65 سال اور اس سے زیادہ عمر کے 86,000 سے زائد افراد کے ڈیٹا کو پرکھا گیا۔
مطالعہ کے آغاز میں کسی میں ڈیمنشیا کی نشاندہی نہیں ہوئی لیکن اوسطاً 12.5 سال کے بعد 2,778 افراد میں اس بیماری کی تشخیص ہوئی۔
تحقیق سے یہ معلوم ہوا ہے کہ بڑی عمر کے بالغ افراد جن کے خون میں ٹرائگلیسرائیڈ کی سطح زیادہ ہوتی ہے ان میں اس جان لیوا حالت کا امکان 18 فیصد کم ہوتا ہے۔
یونیورسٹی کے ڈاکٹر ژین ژو کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ ٹرائگلیسرائیڈ کی زیادہ سطح بہتر صحت اور طرز زندگی کی عکاسی کر سکتی ہے جو ڈیمنشیا سے محفوظ رکھ سکتی ہے۔
ڈاکٹر ژین ژو کا نے بتایا کہ تحقیقی نتائج بتاتے ہیں کہ ٹرائگلیسرائیڈ کی سطح بڑی عمر کے بالغوں میں ڈیمنشیا اور ذہنی کارکردگی میں کمی کے خطرے کی پیش گوئی کرنے میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔
الزائمر اس حالت کی سب سے عام شکل ہے، ایک اندازے کے مطابق دماغ میں ٹاؤ اور امائلائیڈ جیسے پروٹین کے جمع ہونے کی وجہ سے ہوتا ہے۔
ماہرین کے مطابق اس وقت اس بیماری سے لڑنے کا بہترین طریقہ اپنے طرز زندگی کو بہتر بنانا ہے، کیونکہ فی الحال اس بیماری کا کوئی علاج نہیں ہے، حالانکہ اس وقت تین دوائیاں آزمائی جا رہی ہیں جو اس کی شدت میں کمی لاسکتی ہیں۔
ٹرائگلیسرائیڈ ایک چکنائی ہے جو کھانے کی اشیاء میں پائی جاتی ہے اور یہ جگر کے ذریعے بھی بنائی جاتی ہے۔ یہ زیادہ تر گوشت اور مکھن سے حاصل ہوتی ہے۔