اسلام آباد: اڈیالہ جیل کے قیدی خادم حسین کی طبی سہولتوں کے لیے دائر درخواست پر سماعت کے دوران جیل میں قیدیوں کی تعداد کے حوالے سے حیرت انگیز انکشاف ہوا۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں قیدی خادم حسین کیس کی سماعت کے دوران انکشاف ہوا کہ 1500 قیدیوں کی گنجایش والی اڈیالہ جیل میں 4800 قیدی موجود ہیں۔
سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل نے ہائی کورٹ میں پیش ہو کر عدالت کو بتایا کہ جیل پندرہ سو قیدیوں کے لیے بنائی گئی تھی، لیکن اس وقت جیل میں چار ہزار آٹھ سو قیدی موجود ہیں۔
کیس کی سماعت کے لیے وزارتِ صحت اور وزارتِ انسانی حقوق سے نمایندہ پیش نہ ہونے پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا، چیف جسٹس ہوئی کورٹ اطہر من اللہ نے ریمارکس میں کہا کہ میں خود اڈیالہ کا مہمان بنا تھا، وہاں کے حالات کا پتا ہے، جیل حکام کو اپنے اختیارات کا علم ہی نہیں، قیدی صرف جیل کی نہیں ریاست کی بھی ذمہ داری ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اڈیالہ جیل کے 85 سے زائد قیدی اسپتال منتقلی کے منتظر
دریں اثنا، اسلام آباد ہائی کورٹ نے وزارت انسانی حقوق اور وزارت صحت کو دوبارہ نوٹس جاری کیے اور قیدی خادم حسین کی درخواست کل ہفتے کے روز سننے کا فیصلہ کر کے مذکورہ وزارتوں سے کل 10 بجے جواب طلب کر لیا۔
یاد رہے کہ رواں ماہ انکشاف ہوا تھا کہ اڈیالہ جیل میں 85 سے زائد قیدی اور حوالاتی شدید بیمار ہو گئے ہیں، جیل ذرایع کا کہنا تھا کہ بیمار قیدی جیل سے باہر اسپتال منتقلی کے منتظر ہیں، یہ قیدی دل، گردوں، یرقان اور سانس کی تکالیف میں مبتلا ہیں، بتایا گیا تھا کہ اگر قیدیوں کو فوری طور پر اسپتال منتقل نہ کیا گیا تو ان کی زندگی کو شدید خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔
دوسری طرف پنجاب کی جیلوں میں 10 ہزار بیمار قیدیوں نے طبی بنیاد پر لاہور ہائی کورٹ میں بھی رہائی کی درخواست دائر کی ہے، درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ نواز شریف کی طرح بیمار قیدیوں کو طبی بنیاد پر ضمانت دی جائے۔