دریائے ایمیزون میں ڈولفنوں کی پراسرار ہلاکت کی وجہ معلوم ہو گئی، ماہرین نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ ایمیزون ڈولفنیں شدید خشک سالی اور گرمی کی وجہ سے ہلاک ہوئیں۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ ہفتے برازیل میں دریائے ایمیزون کی ایک معاون دریا میں 120 دریائی ڈولفنوں کی لاشیں تیرتی ہوئی اس طرح پائی گئی تھیں، جن کے بارے میں اب ماہرین کو شبہ ہے کہ یہ شدید خشک سالی اور گرمی کی وجہ سے مر گئی تھیں۔
Came across a dead pink dolphin while crossing the Tapajos River inside Brazil's Amazon Rainforest after filming inside the Mundurku tribe's protected reserve.
Reason? Mercury dumped inside rivers after being used in illegal gold mining operations to seperate gold from stones,… pic.twitter.com/GQnd5PRKYM
— Shehzad Hameed Ahmad (@ShehzadHameed) September 29, 2023
محققین کا خیال ہے کہ شدید خشک سالی کے دوران دریا کی سطح کم ہو گئی جس کی وجہ سے پانی گرم ہو گیا اور درجہ حرارت اتنا بڑھا کہ ڈولفن کے لیے ناقابل برداشت ہو گیا۔ ایمزون دریا میں درجہ حرارت 102 ڈگری فارن ہائیٹ تک ریکارڈ کیا گیا۔
پانی میں آکسیجن کی کمی کی وجہ سے حال ہی میں ایمیزون کے دریاؤں پر ہزاروں مچھلیاں مر چکی ہیں۔ برازیل کی وزارت سائنس اور ٹیکنالوجی کے ایک تحقیقی گروپ نے کہا ہے کہ پیر کو ٹیفے جھیل کے آس پاس کے علاقے میں دو اور مردہ ڈولفنیں پائی گئی ہیں۔
WARNING: GRAPHIC CONTENT
The carcasses of 120 river dolphins have been found floating in a tributary of the Amazon River over the last week in circumstances that experts suspect were caused by severe drought and heat https://t.co/W34AeKj5pC pic.twitter.com/aT6NGgiavW— Reuters (@Reuters) October 3, 2023
ڈولفنیں مرنے کے بعد گل سڑ گئی تھیں اور علاقے میں بدبو پھیلنے لگی، حفاظتی لباس پہنے ماہرین حیاتیات نے ان کی لاشیں نکال کر پوسٹ مارٹم کیا تاکہ مرنے کی وجہ معلوم کی جا سکے، پیر کے روز بھی ماہرین نے ایک جھیل سے مردہ ڈولفنوں کو پوسٹ مارٹم کے لیے نکالنے کا سلسلہ جاری رکھا۔
واضح رہے کہ دریائے ایمیزون کی ڈولفن زیادہ تر حیرت انگیز گلابی رنگ کی ہوتی ہے، یہ میٹھے پانی کی ایک منفرد ڈولفن ہے جو صرف جنوبی امریکی دریاؤں میں پائی جاتی ہے، جب کہ دنیا میں میٹھے پانی کی ڈولفنوں کی انواع بہت کم رہ گئی ہیں، اس کی وجہ سست تولیدی سائیکل ہے، جس کے سبب ان کی آبادی خطرات کا شکار ہے۔