معروف ہالی ووڈ اداکاروں جونی ڈیپ اور ان کی سابق اہلیہ امبر ہرڈ کے درمیان جاری ہتک عزت کے کیس میں، امبر ہرڈ کے وکیل کا کہنا ہے کہ اگر فیصلہ ان کے خلاف آتا ہے تو یہ گھریلو تشدد کا شکار افراد کے لیے منفی پیغام ہوگا۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق جونی ڈیپ کی جانب سے سابق اہلیہ امبر ہرڈ کے خلاف امریکی عدالت میں دائر کردہ ہتک عزت کے کیس میں دونوں طرف سے اختتامی دلائل جاری ہیں۔
امبر کے وکیل بین روٹن بورن کا کہنا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ فیصلہ ہمارے خلاف آئے گا اور ایسا ہوا تو یہ گھریلو تشدد کا شکار افراد کے لیے منفی پیغام ہوگا۔
وکیل نے کہا کہ ہمارے خلاف فیصلہ گھریلو تشدد کا شکار افراد کے لیے پیغام ہوگا کہ آپ اپنے تحفظ کے لیے کچھ بھی کرلیں، وہ آپ کے لیے ناکافی ہی رہے گا۔
مذکورہ کیس کی سماعت 7 رکنی جیوری ارکان کر رہے ہیں جبکہ 4 اضافی ارکان بھی جیوری کا حصہ ہیں، جونی ڈیپ کی جانب سے دائرہ کردہ مذکورہ کیس کا ٹرائل 13 اپریل سے ریاست ورجینیا کی کاؤنٹی فیئر فیکس کی عدالت میں شروع ہوا تھا۔
مذکورہ ٹرائل کی سماعتیں 6 سے 8 ہفتوں تک چلنے کا امکان ہے اور ممکنہ طور پر جولائی کے اختتام یا اگست 2022 کے وسط تک کیس کا فیصلہ سنایا جائے گا۔
اپنے بیانات اور جرح کے دوران جونی ڈیپ نے بار بار ان الزامات کو مسترد کیا کہ انہوں نے سابق اہلیہ پر تشدد کیا تھا، اداکار نے عدالت کے سامنے دعویٰ کیا تھا کہ الٹا سابق اہلیہ ان پر تشدد کرتی تھیں، انہوں نے ان کی انگلی بھی توڑی تھی۔
مذکورہ کیس کا باضابطہ ٹرائل شروع ہونے سے قبل اس کی آخری سماعت 2020 کے اختتام میں ہوئی تھی، جس کے بعد کرونا وبا کی وجہ سے اس کی سماعتیں ملتوی ہوتی رہیں۔
جونی ڈیپ کی جانب سے سنہ 2019 میں سابق اہلیہ کے خلاف 5 کروڑ ہرجانے کا مقدمہ دائر کیے جانے کے بعد امبر ہرڈ نے بھی ان کے خلاف جوابی 10 کروڑ ڈالر کے ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا تھا۔
جونی ڈیپ نے اس وقت سابق اہلیہ کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا جب کہ امبر ہرڈ نے واشنگٹن پوسٹ میں ایک مضمون لکھتے ہوئے انکشاف کیا تھا کہ وہ شادی شدہ زندگی میں گھریلو تشدد کا شکار رہی ہیں۔
انہوں نے مضمون میں سابق شوہر کا نام نہیں لکھا تھا مگر جونی ڈیپ کے مطابق امبر ہرڈ کا اشارہ ان کی جانب تھا، جس کی وجہ سے انہیں ذہنی اذیت کا سامنا کرنے سمیت بدنامی کو بھی برداشت کرنا پڑا۔
امبر ہرڈ نے اپنے مضمون میں امریکی حکومتی اداروں سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ خواتین کو گھریلو تشدد، گھریلو جنسی ہراسانی اور استحصال سے بچانے کے لیے مزید سخت اقدامات اٹھائیں۔
مضمون میں انہوں نے واضح کیا تھا کہ وہ کافی عرصے تک گھریلو جنسی استحصال، تشدد اور ہراسانی کا شکار رہیں اور معروف ہونے کے باوجود وہ اس معاملے پر کھل کر بات نہیں کرسکیں۔
اداکارہ نے اپنے مضمون میں سابق شوہر جونی ڈیپ کا نام استعمال نہیں کیا تھا تاہم ان کا اشارہ ان کی جانب ہی تھا۔
مضمون شائع ہونے کے بعد جونی ڈیپ پر تنقید بڑھ گئی تھی اور ان کا کیریئر بھی خطرے میں پڑگیا تھا، جس کے بعد انہوں نے مارچ 2019 میں امبر ہرڈ کے خلاف 5 کروڑ ڈالر کے ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا تھا، جس کے جواب میں امبر ہرڈ نے بھی ان پر 10 کروڑ ڈالر ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا تھا۔
خیال رہے کہ امبر ہرڈ اور جونی ڈیپ کے درمیان سنہ 2011 میں تعلقات استوار ہوئے تھے اور دونوں نے فروری 2015 میں شادی کی تھی۔
شادی کے 15 ماہ بعد امبر ہرڈ نے مئی 2016 میں جونی ڈیپ پر تشدد کے الزامات عائد کرتے ہوئے طلاق کے لیے عدالت سے رجوع کیا تھا اور دونوں کے درمیان 2017 میں طلاق ہوگئی تھی۔