اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ نیب آرڈینس میں ترمیم مشکل فیصلہ تھا، نیب ترمیمی آرڈیننس کا تفصیلی جائزہ لیے بغیر واویلا مچایا گیا۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں وزیراعظم عمران خان نے سول سرونٹس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نیب آرڈینس میں ترمیم مشکل فیصلہ تھا، نیب ترمیمی آرڈیننس کا تفصیلی جائزہ لیے بغیر واویلا مچایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ملک اس وقت قرضوں کے بوجھ تلے دبا ہوا ہے، ملک کو قرضوں سے نکالنے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں، معیشت کے استحکام کے لیے کوششیں کر رہے ہیں، معاشی استحکام کے لیے گورننس کے نظام کو بہتر کرنا ہوگا۔
وزیراعظم نے کہا کہ 2008 کے بعد ملک پر24 ہزار ارب کے قرض کا بوجھ پڑا، پاکستان 2018 تک 30 ٹریلین قرضوں کے بوجھ تلے دبا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں پیسہ اس وقت آئے گا جب صنعتیں چلیں گی۔
وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ دیکھا افسر شاہی کو نیب کے معاملے پر کئی جائز شکایات تھیں، نیب کے خوف سے ترقیاتی منصوبوں میں بیوروکریسی کا کردارمحدود ہوگیا تھا، بیوروکریسی کو ضابطے کی غلطیوں پرنیب شکنجے سے بچانا مقصود تھا۔
انہوں نے کہا کہ جمع کیا گیا ٹیکس قرضوں کی قسط کی صورت میں چلا گیا، ملکی آمدن کا آدھاحصہ قرضوں کے سود کی صورت میں چلا جاتا ہے، حکومت نے معاشی استحکام کے لیے اصلاحات کیں، ٹیکس کیسزایف بی آر کے ہیں نیب کاعمل دخل نہیں بنتا۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ جمہوریت میں سیاسی مشاورت اور اتفاق رائے سے چلنا ہوتا ہے، جمہوریت میں پارٹی میں بھی اتفاق رائے پیدا کرنا ہوتا ہے۔