اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد پر امریکا نے حمایت کا عندیہ دیا ہے تاہم قرارداد پر ووٹنگ اس کے باوجود موخر کر دی گئی۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکا کی جانب سے اقوام متحدہ میں غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے نئی قرارداد کی حمایت کا عندیہ دیا گیا ہے تاہم اس کے باوجود سلامتی کونسل میں اس کو پیش نہیں کیا گیا اور ووٹنگ ایک بار پھر موخر کر دی گئی ہے۔
اس حوالے سے سفارتی ذرائع نے متحدہ عرب امارات کی جانب سے تیار کردہ قرارداد کو ووٹنگ کے لیے پیش کرنے میں تاخیر کی تصدیق کی ہے۔
اے ایف پی کے مطابق قرارداد کے تازہ ترین مسودے میں غزہ میں جاری جنگ کو فوری طور پر بند کرنے کا مطالبہ نہیں کیا گیا بلکہ اس میں ’محفوظ اور بلا روک ٹوک انسانی رسائی کے لیے فوری اقدامات‘ کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
قرارداد میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’فوری طور پر ایسے اقدامات کیے جائیں جن سے تنازعے کے خاتمے کے لیے حالات پیدا ہوں۔‘
اقوام متحدہ میں امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے صحافیوں کو بتایا کہ اگر یہ قرارداد پیش کی گئی تو ہم اس کی حمایت کر سکتے ہیں۔
امریکی تھنک ٹینک انٹرنیشنل کرائسس گروپ کے تجزیہ کار رچرڈ گوون کا کہنا ہے کہ ’سلامتی کونسل کے دیگر ممالک کی ویٹو سے بچنے کی خواہش کا بظاہر امریکہ نے مکمل فائدہ اٹھایا ہے۔ اس نتیجے میں (قرارداد کا) جو متن سامنے آیا ہے، اس کے کئی حصے بہت کمزور دکھائی دے رہے ہیں۔‘
اس سے قبل امریکہ جنگ بندی کی اس نئی قرارداد کے متن کی کئی مرتبہ مخالفت کر چکا ہے جس کے بعد اس میں ترامیم کی گئیں اور متحدہ عرب امارات کی جانب سے تیار کردہ اس قرارداد کے اہم حصوں میں کئی مرتبہ ترامیم کی گئی ہیں تاکہ کسی سمجھوتے پر پہنچ سکیں۔
قرارداد میں تمام فریقین سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ ’انسانی امداد کی فراہمی کے لیے سرحدی کراسنگ سمیت، پوری غزہ کی پٹی میں جانے والے تمام راستوں کے استعمال کی اجازت اور سہولت فراہم کی جائے۔
Comments