تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

نیا کپتان کون؟ سفارشات چیئرمین پی سی بی کو ارسال

پاکستان کرکٹ ٹیم کا وائٹ بال میں نیا کپتان...

علی گڑھ یونیورسٹی: قائداعظم کے بغض میں گاندھی کی تصویر بھی ہٹادی گئی

نئی دہلی : علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے غائب ہونے والی قائداعظم محمد علی جناح کی تصویر گاندھی سے متعلق تقریب میں دوبارہ یونیورسٹی کی لائبریری میں لگا کر ہٹا دی گئی۔

تفصیلات کے مطابق بھارتی حکمران جماعت بی جے پی کے رہنما ستیش کمار کے مطالبے کے بعد علی گڑھ یونیورسٹی سے بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کی مئی میں غائب ہونے والی تصویر گاندھی سے متعلق تقریب کے دوران واپس جامعہ کی مولانا آزاد لائبریری میں لگا کر ہٹا دی گئی۔

مقامی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ تصویری نمائش علی گڑھ مسلم یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے 2 اکتوبر کو منعقد کی گئی تھی، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے ترجمان شفی کدوائی کا کہنا ہے کہ تصویر خاموشی سے ہٹائی گئی، جس سے جامعہ کی انتظامیہ آگاہ نہیں تھی۔

بھارتی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی جانب سے لائبریری انچارج کو قائد اعظم محمد علی جناح اور گاندھی کی تصویر غائب کرنے پر شوکاز نوٹس جاری کر دیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ نام نہاد جمہوری حکمران جماعت بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ ستیش کمار نے سوال اٹھایا تھا کہ قائداعظم محمد علی جناح کی تصویر طلبہ یونین کے دفتر میں کیا کررہی ہے۔

رکن پارلیمنٹ ستیش کمار کا کہنا تھا کہ ہم ہرگز محمد علی جناح کی تصویر  گاندھی جی کی تصویر کے ساتھ برداشت نہیں کرسکتے کیوں کہ جناح بھارت کے ٹکڑے کرنے کے ذمہ دار ہیں۔

بھارتی میڈیا کے مطابق علی گڑھ کی سابق ناظم اور بی جے پی رہنما شاکنتلا بھارتی کا کہنا ہے کہ ’کیا وہ گاندھی جیانتی منا رہے ہیں یا جناح جیانتی؟ اگر انہیں محمد علی جناح کی تصویر لگانی ہے انہیں پاکستان جانا چاہیے‘۔

بھارت کے قومی اقلیتی تعلیم پر نظر رکھنے والی کمیٹی کے رکن مین ویندرا پرتاب سنگھ کا کہنا ہے کہ کیوں جناح کا بھوت جامعہ کو ڈراتا ہے؟

ان کا کہنا تھا کہ کئی باعزت شخصیات ہیں جن کی تصویر گاندھی کے ساتھ لگائی جاسکتی ہے کیوں صرف محمد علی جناح کی تصویر ہی لگائی جاتی ہے۔

واضح رہے کہ بی جے پی رہنما نے جامعہ کی انتظامیہ سے کہا تھا کہ ہندوستان کی تقسیم کے بعد قائد اعظم کی تصویر کیوں نہیں ہٹائی گئی، جس پر انتظامیہ نے جواب دیا تھا کہ قائد اعظم محمد علی جناح کو 1938 میں علی گڑھ یونیورسٹی کی اعزازی رکنیت دی گئی تھی۔

علی گڑھ یونیورسٹی کی جانب سے جاری بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ قائد اعظم سمیت کئی رہنماؤں کی تصاویر بھی یونیورسٹی میں لگائی گئی ہیں، بی جے پی رہنما کا مطالبہ سراسرغلط اورمسلم دشمنی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

Comments

- Advertisement -