سابق وزیراعظم عمران خان کے وژن پر جہلم کے قریب قائم القادر یونیورسٹی نوجوانوں کو مفت دینی اور دنیاوی تعلیم کے زیور سے آراستہ کر رہی ہے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق عمران خان کے دور حکومت میں جہلم کے قریب سوہاوہ میں قائم کی گئی القادر یونیورسٹی نوجوان طلبہ اور طالبات کو دینی اور جدید سائنسی تعلیم کے زیور سے آراستہ کرکے سابق وزیراعظم کے ’’ریاست مدینہ‘‘ کے وژن کو حقیقت کا روپ دے رہی ہے۔
اسلام آباد سے ڈیڑھ گھنٹے کے مسافت پر غیر آباد علاقے میں تصوف، روحانیت اور جدید سائنسی تعلیمات کے وژن کے تحت قائم کیا جانے والا تعلیمی ادارہ القادر یونیورسٹی عالمی معیار کی جامعہ ہے جس کو سابق وزیراعظم عمران خان نے مئی 2019 میں ذاتی کوششوں سے شروع کیا تھا۔
پہاڑوں کے دامن میں واقع 50 ایکڑ پر مشتمل اس تعلیمی ادارے میں پاکستان، مصر اور دیگر اسلامی ممالک سے تعلق رکھنے والے اساتذہ ملک بھر کے طلبہ کو دینی اور جدید دنیاوی تعلیم کے زیور سے آراستہ کر رہے ہیں جب کہ اسٹیٹ آف دی آرٹ جامعہ میں سینکڑوں طلبہ مفت تعلیم حاصل کرکے اپنا مستقبل روشن بنانے کے لیے کوشاں ہیں۔
اس یونیورسٹی میں جدید ترین آئی ٹی سہولتوں کے ساتھ خوبصورت ہاسٹلز، بہترین ایڈمینسٹریشن اور ڈیپارٹمنٹس میں 90 فیصد تک طلبا مفت تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔
اس جامعہ میں باقاعدہ آغاز درس وتدریس کا آغاز گزشتہ سال 29 نومبر کو ہوا تھا اور صرف ایک سال میں ہی یہ یونیورسٹی نہ صرف خطہ پوٹوھار بلکہ ملک بھر کے طلبہ کے لیے تصوف، روحانیت اور جدید سائنسی تعلیم کا مرکز بن چکی ہے۔
القادر یونی ورسٹی کے ڈین ڈاکٹر ذیشان کہتے ہیں سابق وزیراعظم عمران خان نے ملاقات میں مجھے کہا تھا کہ اس تعلیمی ادارے کا مشن اسٹوڈینٹس کو روایتی تعلیمات کے ساتھ ساتھ جدید سائنسی علوم اور ہنر پر مشتمل تربیت فراہم کرنا ہوگا۔