تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

ایک ماہ کی مہمان حکومت کو پورے سال کا بجٹ پیش کرنا مہنگا پڑ گیا

بجٹ عمل کا تجزیہ


آج قومی اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں مسلم لیگ ن نے اپنا چھٹا اور آخری بجٹ پیش کرکے اپنی سیاسی ذمہ داریوں سے سبک دوشی کی طرف آخری اہم قدم اٹھالیا۔ تاہم صرف ایک ماہ کی مہمان حکومت کی طرف سے پورے سال کا بجٹ پیش کرنے سے یہ واضح تاثر ملا کہ اس کا یہ عمل سراسر بدنیتی پر مشتمل ہے۔

سیاسی حلقوں میں پہلے ہی سے اس متوقع سالانہ بجٹ کے حوالے سے خدشات کا اظہار ہورہا تھا یہی وجہ تھی کہ اپوزیشن احتجاج کرنے کے لیے ذہنی طور پر تیار تھی۔ جیسے ہی بجٹ پیش ہوا، اسمبلی اور ملک کے طول و عرض میں سیاست دانوں کی جانب سے تنقید کا شدید ترین سلسلہ شروع ہوگیا۔ دل چسپ امر یہ ہے کہ سب نے متفقہ طور پر اسے غیر اخلاقی عمل قرار دیا۔

مجھے یاد نہیں کہ قومی اسمبلی میں کسی جمہوری حکومت کی طرف سے کوئی بجٹ پیش ہوا ہو اور اسے اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے مسترد نہ کیا گیا ہو، تاہم اس بار معاملہ بالکل مختلف ہے۔ یہ اپنی نوعیت کا پہلا معاملہ ہے جب حکومت محض ایک مہینے کی مہمان ہے اور اس کی جانب سے وزیر خزانہ پورے سال کا بجٹ پیش کرنے کے لیے قومی اسمبلی میں روسٹرم پر آئے۔ معاملہ اس وقت مزید سنگین نوعیت اختیار کرگیا جب حکومت نے بجٹ سے چند گھنٹے قبل اقتصادی امور کے لیے وزیر اعظم کے مشیر مفتاح اسماعیل کو وفاقی وزیر خزانہ کے عہدے پر فائز کردیا۔

مسلم لیگ ن نے 2013 کے عام انتخابات میں اکثریت حاصل کرکے حکومت بنائی تھی جس کی مدت تیس مئی کو ختم ہورہی ہے۔ وزیر اعظم نواز شریف کو پاکستان میں جمہوریت کے مقدر کے عین مطابق عدالتی فیصلے کے ذریعے تاحیات نااہل قرار دے کر فارغ کردیا گیا تھا جس کے بعد ن لیگ کی جانب سے شاہد خاقان عباسی وزیر اعظم مقرر ہوئے۔

اپنے آخری بجٹ میں موجودہ حکومت نے جس بدنیتی کا اظہار کیا ہے، اس پر سیاسی حلقوں سے شدید رد عمل کا سلسلہ جاری ہے۔ ایسا معلوم ہوتا ہے جیسے ن لیگ کو یقین ہو کہ اگلی باری بھی وہی لے گی، اس لیے اس نے اپوزیشن کے متوقع احتجاج اور تنقید کو نظرانداز کرکے بجٹ کی تیاری پر سسٹم کو لگایا۔ اگلی حکومت کسی اور جماعت کے ہاتھ میں آتی ہے تو ن لیگ کی اس پریکٹس کی لایعنیت مزید واضح ہوجائے گی جب وہ بجٹ کی ساخت میں بنیادی تبدیلیاں کرنے بیٹھے گی۔

بجٹ عمل پر رد عمل


خورشید شاہ

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے بجٹ کو واضح طور پر غیر اخلاقی عمل قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ن لیگ نے آنے والی حکومت کا حق چھینا۔

شاہ محمود قریشی

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا کہ آج ن لیگ نے نئی منفی اور غیر اخلاقی روایت ڈال دی ہے۔ انھوں نے ایک اہم نکتے کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ چار ماہ کے لیے بھی قانونی طور پر بجٹ پیش کیا جاسکتا ہے۔

تفصیل کے لیے یہ پڑھیں۔۔۔ موجودہ حکومت کے بجٹ کا کوئی اخلاقی جواز نہیں: شاہ محمود قریشی

سراج الحق

امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے بجٹ کو معاشی زبوں حالی کی تصویر قرار دیا۔ ان کا یہ نکتہ بھی اہمیت کا حامل ہے کہ ن لیگ نے اپنے اختیارات سے تجاوز کا مظاہرہ کیا ہے۔

آصف علی زرداری

پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے بجٹ کو ن لیگ کی لالچ کا عکس قرار دیا۔ انھوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ حکومت نے پبلک سروس ڈیولپمنٹ پروگرام کے منصوبوں میں کمیشن کے لیے بجٹ پیش کیا ہے۔

مصطفیٰ کمال

پاکستان سرزمین پارٹی کے چیئرمین مصطفیٰ کمال نے بھی کراچی سے بجٹ پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے اسے اگلی حکومت کے حق پر شب خون قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ بجٹ کے اعداد و شمار غلط ہیں۔

یہ بھی پڑھیں۔۔۔ موجودہ حکومت آنے والی حکومت کا حق چھین رہی ہے: خورشید شاہ

قمر زمان کائرہ

پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما قمر زمان کائرہ نے بھی ن لیگ کی بدنیتی کی طرف اشارے دیے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت تیس جون تک پہلے ہی بجٹ منظور کرچکی تھی، پھر سالانہ بجٹ کیوں۔ یہ اہم نکتہ بھی بیان ہوا کہ بجٹ تبدیل کرنے پر کیا آئندہ اسمبلی ہائی جیک نہیں ہوگی؟

بلاول بھٹو

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی ٹوئٹ کے ذریعے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اگلی حکومت کا حق چھن گیا، اب وہ چار بجٹ پیش کرسکے گی۔ بلاول بھٹو کے ایک اہم نکتے کے مطابق یہ سوال اٹھتا ہے کہ کیا یہ بجٹ انتخابات سے قبل دھاندلی کی ایک صورت نہیں ہے؟

اسے بھی ملاحظہ کریں۔۔۔ سراج الحق نے بجٹ کو معاشی زبوں حالی کی تصویر قرار دے دیا

شیری رحمان

پیپلزپارٹی کی رہنما شیری رحمان نے کہا کہ حکومت تو چھٹا بجٹ پیش ہی نہیں کرسکتی، وہ کھربوں کا قرض آنے والی حکومت کے کاندھوں پر چھوڑ کر جارہی ہے۔

رضا ربانی

سابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے بھی بجٹ پیش کرنے کے معاملے کو بدنیتی پر مبنی عمل قرار دیا جس کا واضح ثبوت یہ بھی تھا کہ اسے ایک غیر منتخب شخص نے پیش کیا۔

فواد چوہدری

پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے بھی کہا کہ یہ بجٹ دراصل انتخابات پر اثرانداز ہونے کا ایک حیلہ ہے۔

Comments

- Advertisement -