کراچی : انیس قائم خانی کی درخواستِ ضمانت پر انسداد دہشت گردی کی عدالت میں کیس کی سماعت ، اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر اور سرکاری وکیل کو 27 تک جواب دائر کرنے کا حکم جاری کردیا۔
تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پاک سرزمین پارٹی کے رہنماء انیس قائم خانی کی درخواستِ ضمانت پر کیس کی سماعت ہوئی، دورانِ سماعت ملزم کے وکیل نے جج سے استفتار کیا کہ ’’جب مقدمہ درج ہوا تو میرے موکل پاکستان میں موجود نہیں تھا، انیس قائم خانی پڑھے لکھے ہیں کبھی دہشت گردوں سے تعلقات نہیں رکھے‘‘۔
وکیل انیس قائم خانی نے عدالت کو مزید بتایا کہ ’’میرے موکل کو پہلے کبھی کسی بھی مقدمے میں گرفتار نہیں کیا گیا، اب پولیس دیگر مقدمات میں بھی ملزم کو گرفتار کررہی ہے‘‘۔
اس موقع پر وکیل رینجرز نے عدالت کو دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ’’ملزم کی ضمانت کے حوالے سے درخواست پر سماعت اور فیصلہ کرنے کا حق صرف اے ٹی سی کے پاس ہے،ملزم کے خلاف دہشت گردوں کو سہولیات فراہم کرنے اور علاج و معالجے کے حوالے سے ثبوت موجود ہیں‘‘۔
عدالت نے دلائل پر ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ رینجرز وکیل سے پوچھا کہ ’’آپ اس اتھارٹی کے بارے میں کیا کہتے ہیں جو ملزم کے وکیل کی جانب سے دائر کی گئی ہے؟،جس پر رینجرز وکیل نے جواب دیا کہ ’’یہ آپ کو اختیار ہے کہ آپ ضمانت کی درخواست سُن سکتی ہیں کیونکہ اعلیٰ عدلیہ نے بھی یہی فیصلہ کیا ہے، ہم قانون کے پابند ہیں اور قانون کی پاسداری چاہتے ہیں‘‘۔
جج نے رینجرز وکیل کے جواب پر ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ’’عدالت نے میرٹ پر فیصلہ دیا ہے ، کسی بھی مقدمے میں ضمانت دینے یا نہ دینے کا فیصلہ عدالت کے اختیار میں ہے، عدالت نوٹس جاری کردے میرے موکل کو کوئی اعتراض نہیں ہے‘‘۔ جج نے رینجر وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’’آپ لوگوں نے عدالت کا قیمتی وقت ضائع کیا اگر آپ پہلے کہہ دیتے تو میں پہلے ہی نوٹس جاری کردیتی‘‘۔
عدالت نے درخواست گزار سمیت تمام متعلقہ حکام کو نوٹس کا جواب 4 روز میں دینے کا حکم نامہ جاری کرتے ہوئے سماعت27 جولائی تک ملتوی کردی۔
دوسری جانب رہنماء پیپلزپارٹی عبدالقادر پٹیل کو جیل میں بی کلاس اور علاج کی سہولیات فراہم کرنے کے حوالے سے انسداد دہشت گردی کی عدالت میں درخواست دائر کردی گئی، جس میں کہا گیا ہے کہ رہنماء پیپلزپارٹی ہائی بلڈ پریشر کے مریض ہیں انہیں کسی بھی اسپتال میں علاج کی سہولیات فراہم کی جائیں۔
وکیل قادر پٹیل مندو خان کی جانب سے درخواست دائر پر سماعت آج ہی متوقع ہے۔