اتر پردیش: پرنسپل کی غیر اخلاقی حرکتوں سے تنگ آئی طالبات نے انصاف کی فراہمی کے لئے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو اپنے خون سے خط تحریر کرکے بھیج دیا ہے، جس میں طالبات نے اپنی روداد بیان کی ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اتر پردیش کے غازی آباد ضلع میں اسکول کی طالبات نے اپنے پرنسپل پر سنگین الزامات لگاتے ہوئے سخت کارروائی کا مطالبہ کردیا ہے۔
اسکول کی طالبات کا کہنا ہے پرنسپل لڑکیوں سے غیر اخلاقی حرکتیں کرتے ہیں، اسکول کی طالبات مجبور ہوکر وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو اپنے خون سے خط لکھ کر بھیج دیا ہے، جس میں لڑکیوں نے اپنی پریشانی کا پورا احوال لکھ دیا ہے۔
خط کے متن میں لڑکیوں نے تحریر کیا کہ ”بابا جی، ہم بمہیٹا گاؤں کے کسان آدرش ہائر سیکنڈری اسکول میں پڑھنے والی لڑکیاں ہیں۔ اسکول پرنسپل راجیو پانڈے یکے بعد دیگرے لڑکیوں کو اپنے دفتر میں بلاتے ہیں اور ان کے ساتھ نازیبا حرکات کرتے ہیں۔
طالبات کا کہنا تھا کہ پرنسپل ہمیں دھمکی دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ اگر کسی کو بتایا تو نتیجہ بہت خراب نکلے گا، بیشتر لڑکیاں ان کے خوف سے خاموش رہتی ہیں۔
طالبات کا کہنا تھا کہ ہم نے اپنے والدین کو بتایا تو ہمارے والدین خاتون کونسل پرموش یادو کے ہمراہ اسکول گئے اور انھوں نے منیجر سے بات کی۔
والدین کی جانب سے اعتراض اُٹھائے جانے کے بعد پرنسپل نے برہمی کا اظہار کیا اور گالیاں تک دیں، جھگڑا بڑھنے پر والدین نے پرنسپل کی پٹائی کردی۔
اس کے بعد بچیوں کے والدین کی جانب سے اے سی پی سلونی اگروال کو اس حوالے سے بتایا گیا، جنہوں نے الٹے لڑکیوں اور ان کے والدین کو ہی ڈانٹا اور انھیں چار گھنٹے تک پولیس اسٹیشن میں بٹھائے رکھا۔ پولیس نے لڑکیوں کے گھر بھی جا کر بھی دھمکیاں دیں۔
پولیس نے خون سے لکھا خط منظر عام پر آنے کے فوراً بعد لڑکیوں کے والدین کے خلاف جسمانی استحصال کا الزام لگاتے ہوئے جوابی شکایت درج کرا دی ہے۔
اے سی پی سلونی اگروال نے کہا ہے کہ لڑکیوں کی شکایت کی بنیاد پر فوراً پرنسپل کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی گئی ہے، جبکہ تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے۔