ہفتہ, ستمبر 21, 2024
اشتہار

پی آئی اے کے حوالے سے ایک اور بُری خبر

اشتہار

حیرت انگیز

پاکستان کی منفی کریڈٹ ریٹنگ قومی اداروں کو بھی ڈبونے لگی لیزنگ کمپنیوں کے پی آئی اے کی مدد سے انکار کے بعد لیز پر لیے گئے طیارے گراؤنڈ ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا۔

اے آر وائی نیوز کے مطابق پاکستان کی منفی کریڈٹ ریٹنگ قومی اداروں کو بھی ڈبونے لگی۔ سابق پی ڈی ایم حکومت نے وعدے تو بہت کیے، لیکن مسئلہ ایک حل نہ کیا۔ بے حسی اور سیاسی بے وفائی سے پی آئی اے کے پر کٹ گئے اور اب لیزنگ کمپنیوں نے پی آئی اے کی مدد سے بھی ہاتھ اٹھا لیے ہیں جس کے باعث قومی فضائی کمپنی کے لیز پر لیے گئے طیارے گراؤنڈ ہونے کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔

حکمرانوں کی نا اہلی کی وجہ سے با کمال لوگوں کی لاجواب سروس اب ماضی کا حصہ ہو گئی ہے۔ قومی ایئرلائن اپنے تاریخ کے سنگین ترین مالی مشکلات کا شکار ہو گئی ہے اور غیر یقینی صورتحال کے باعث پی آئی اے کو ہونے والی ادائیگیاں بھی رُک گئی ہیں جس کی وجہ سے وہ اپنی اشد ضروری ادائیگیوں سے بھی قاصر ہے۔

- Advertisement -

قومی ایئرلائن کے 4 عدد بوئنگ 777 اور 5 عدد ایئر بس 320 طیارے جو لیز پر حاصل کیے گئے تھے کا گراونڈ ہونے کا خدشہ ہے، لیزنگ کمپنیوں نے ٹرپل C کے حامل کریڈٹ ریٹنگ والے ملک کے اداروں کے ساتھ کام کرنے سے انکار کر دیا ہے، پی آئی اے کی تنظیم نو کے منصوبے کا اعلان تو گزشتہ حکومت نے کیا مگر اس منصوبے کو تکمیل تک نہ پہنچایا۔

بین الاقوامی ادائیگیوں میں 100 ملین ڈالر سے اوپر کی رقوم واجب الادا ہیں جس میں جہازوں اور انجن کے لیز کے پیسے، انٹر نیشنل ہیڈلنگ اور ایئرپورٹ چارجز اور قرضوں پر سود کی ادائیگیاں شامل ہیں۔

ایف بی آر کو پی آئی اے نے 3 ارب روپے ادا کرنے ہیں، جہازوں کی مرمت کے حوالوں سے بوئنگ کا کمپونینٹ سپورٹ پروگرام اور ایئر بس انڈسٹریز کا سپورٹ پیکیج بھی متاثر ہو رہا ہے، جس کی وجہ سے آئے دن جہازوں کے خراب ہونے کے واقعات میں اضافے کا سامنا ہے۔

جولائی 2020 میں پی آئی اے پر یورپ میں پابندی لگنے کی وجہ سے اربوں روپے نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے.

Comments

اہم ترین

محمد صلاح الدین
محمد صلاح الدین
محمد صلاح الدین اے آروائی نیوز سے وابستہ سینئر صحافی ہیں اور ایوی ایشن سے متعلقہ امور کی رپورٹنگ میں مہارت رکھتے ہیں

مزید خبریں