افغانستان کے دارالحکومت کابل کے انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر انخلا کے آپریشن کے دوران تیسرا دھماکا ہوا ہے اور ان پہ در پہ ہونے والے دھماکوں میں ہونے والی اموات کی تعداد 60 ہو گئی ہے جب کہ درجنوں زخمی ہیں۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق دو دھماکوں کے بعد ایک اور خوفناک دھماکے نے شہر کو لرزا کر رکھ دیا ہے جس کے نتیجے میں 10 امریکی فوجیوں سمیت 60 سے زائد اموات ہوئی ہیں اور ہلاک شدگان میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے افغان محکمہ صحت کے سینر حکام کے حوالے سے بتایا کہ ان دھماکوں میں 140 افراد زخمی بھی ہیں جن میں بعض کی حالت تشویشناک ہے۔
کابل ایئر پورٹ پر دو دھماکوں نے دنیا کے طاقت ور ممالک کو ہلا کر رکھ دیا ہے، دھماکوں کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ یہ مبینہ طور پر داعش کی جانب سے کیے گئے ہیں، جرمن وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ اطلاعات ہیں داعش خود کش حملہ آور کابل جا رہے ہیں۔
کابل دھماکے کے بعد امریکی صدر جو بائیڈن اور اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینٹ کی ملاقات ملتوی کر دی گئی ہے، جب کہ جو بائیڈن امریکی وزیر دفاع اور وزیر خارجہ کے ساتھ مانیٹرنگ روم میں موجود ہیں، جہاں سے کابل کی صورت حال کو مانیٹر کیا جا رہا ہے۔
ڈاؤننگ اسٹریٹ کے ذرائع کے مطابق برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے کابل دھماکے کے بعد کابینہ کا ہنگامی اجلاس طلب کر لیا ہے، برطانوی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ واقعے میں کسی برطانوی اہل کار کی ہلاکت کی اطلاع نہیں ہے۔
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ کابل میں اور ایئر پورٹ کے اطراف صورت حال خطرناک ہے، فرانسیسی سفیر کابل سے نکل جائیں، سفرا اب پیرس سے خدمات انجام دیں گے۔
ترجمان طالبان سہیل شاہین نے کہا ہے کہ امارت اسلامیہ کابل ایئر پورٹ دھماکےکی مذمت کرتی ہے دھماکےاس علاقےمیں ہوئےجہاں سیکیورٹی امریکی افواج کےہاتھ میں ہے۔
سہیل شاہین نے کہا کہ امارت اسلامیہ اپنےلوگوں کی حفاظت اور تحفظ پربھرپور توجہ دےرہی ہے شرپسندحلقوں کو سختی سے روکا جائےگا۔
پاکستان نے کابل ایئرپورٹ پردہشت گردی کے واقعےکی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان تمام قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتاہے حملےسےکئی قیمتی جانوں کےضیاع سمیت متعدد افراد اور بچےزخمی ہوئے ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ نے دھماکوں میں ہونے والے زخمیوں کی جلدصحتیابی کی دعا اور متاثرین سے اظہار ہمدردی کیا ہے۔