سویڈن میں مقدس ترین کتاب قرآن مجید کی بے حرمتی کا سلسلہ تسلسل کے ساتھ جاری ہے، جبکہ احتجاج کرنے پر دو افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق عراقی پناہ گزین شخص مسلمانوں کی مقدس کتاب کی بے حرمتی کا مرتکب ہوا ہے، جبکہ مقدس ترین کتاب کے اوراق کو نذر آتش کیا گیا ہے۔
سویڈش پولیس نے بے حرمتی کرنے والے شخص کو گرفتار کرنے کے بجائے مذکورہ عمل پر احتجاج کرنے والے دو افراد کو حراست میں لیا ہے۔
عراقی پناہ گزین سلوان مومیکا کی جانب سے قرآن مجید کی بے حرمتی کی گئی ہے، ایک مرتبہ پھر عالم اسلام میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے اور مذکورہ شخص کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔
مقامی میڈیا کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ کچھ عینی شاہدین نے مومیکا پر پتھراؤ کیا۔ جائے وقوعہ کی ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کچھ لوگ محاصرے کو توڑنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن پولیس انہیں آگے نہیں بڑھنے دے رہی۔
واضح رہے کہ عراقی مظاہرین کی جانب سے جولائی میں بغداد میں سویڈش سفارت خانے پر دو مرتبہ حملہ آور ہونے کی کوشش کی گئی تھی دوسرے موقع پرسفارتی کمپاؤنڈ میں آگ لگ گئی تھی۔اس کے علاوہ مشرق اوسط کے کئی ممالک میں سویڈن کے سفیروں کو طلب کرکے احتجاج ریکارڈ کرایا گیا تھا۔
گزشتہ ماہ ڈنمارک کی جانب سے بیان سامنے آیا تھا کہ وہ قرآن مجید جلانے کی حرکت پر پابندی لگانے کا ارادہ رکھتا ہے۔ ڈنمارک میں بھی عوامی سطح پر اظہارِ رائے کی آزادی کے نام پر قرآن پاک کی بے حرمتی کے متعدد واقعات رونما ہوچکے ہیں۔ اسلامی ممالک کی جانب سے ڈنمارک کے بیان کا خیر مقدم کیا گیا تھا۔