لاڑکانہ: بلوچستان سے تین روز کے اندر دوسرے بڑے سیلابی ریلے نے سندھ میں تباہی مچادی ، مزید 30 دیہات زیرآب آگئے اور رابطہ سڑکیں مکمل طور پر ڈوب گئیں۔
تفصیلات کے مطابق بلوچستان سے دوسرا بڑا سیلابی ریلا سندھ میں داخل ہوگیا ، تین روز کے اندر داخل ہونے والے دوسرے ریلے سے تباہی میں اضافہ ہوا۔
ریلوں سے قمبر شہداد کوٹ ضلع کے کاچھو کے علاقے متاثر ہوئے ، کاچھو کے مزید 30 دیہات زیرآب آگئے اور رابطہ سڑکیں مکمل طور پر ڈوب گئیں۔
زیرآب دیہاتوں کی مجموعی تعداد 50سے تجاوزکرگئی ، جس کے باعث متاثرہ افراد پہاڑوں اور بچاؤ بند کے اوپر بیٹھنے پر مجبور ہیں جبکہ متاثرہ گاؤں میں علاج کی سہولت نہ ملنے پر70سالہ خاتون جاں بحق ہوئی۔
ضلع قمبر شہداد کوٹ میں سیلابی ریلوں اور بارشوں کے باعث رین ایمرجنسی نافذ کردی گئی ، آبپاشی، ہیلتھ اورریونیو سمیت تمام محکموں کے ملازمین کی چھٹیاں منسوخ کردی گئیں۔
بچاؤ بند پر قائم کیمپوں میں متاثرین کے لئے عارضی اسپتال قائم کردیا ہے، ڈی سی کا کہنا ہے کہ سیلاب متاثرین میں 200خیمےتقسیم کئےجاچکےہیں اور کشتیوں کےذریعے پانی میں پھنسے افراد کو ریسکیو کرنے کا کام جاری ہے۔
پیپلزپارٹی کے ایم پی اے میر نادر مگسی نے متاثرہ علاقوں اور بچاؤ بند کا دورہ کیا ، اس موقع پر انھوں نے کہا کہ متاثرین کو کشتیوں کےذریعےباہرنکالنے کے کام کا آغاز کیا جارہا ہے۔