تازہ ترین

چینی باشندوں کی سیکیورٹی کیلیے آزاد کشمیر میں ایف سی تعینات کرنے کا فیصلہ

آزاد کشمیر میں امن وامان کی صورتحال برقرار رکھنے...

ملک سے کرپشن کا خاتمہ، شاہ خرچیوں میں کمی کریں گے، وزیراعظم

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ کھربوں روپے...

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کیلیے پاکستانی اقدامات کی حمایت کر دی

امریکا نے دہشتگردی سے نمٹنے کے لیے پاکستان کے...

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور منایا جا رہا ہے

آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم مزدور...

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان

وزیراعظم شہبازشریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی...

لانگ کووڈ سے متعلق ایک اور انکشاف

ایسے افراد جنہیں کرونا وائرس کو شکست دینے کے بعد لانگ کووڈ کا سامنا ہوتا ہے، ان میں علامات کب تک برقرار رہ سکتی ہیں؟ ماہرین نے تہلکہ خیز انکشاف کیا ہے۔

یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی، جس میں بتایا گیا کہ لانگ کووڈ کا تسلسل کم از کم ایک سال تک برقرار رہ سکتا ہے، جس کے باعث ان کی کام کرنے کی صلاحیت، جسمانی سرگرمیوں میں شرکت، دوسروں سے بات چیت، دماغی افعال اور زندگی کے مجموعی معیار پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

ماؤنٹ سینائی ہیلتھ سسٹم کے ماہرین نے پہلی مرتبہ لانگ کووڈ کے مریضوں پر مرتب اثرات کی جانچ پڑتال کی اور ایسے عناصر کی تفصیلات بیان کیں جن کی وجہ سے علامات کی شدت بڑھ سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: خواتین میں لانگ کووڈ کا خطرہ مردوں کے مقابلے میں زیادہ

تحقیق میں مارچ دو ہزار بیس سے مارچ دو ہزار اکیس کے دوران ماؤنٹ سینائی کے پوسٹ کووڈ کیئر سینٹر میں زیر علاج رہنے والے 156 مریضوں کے ڈیٹا کا جائزہ لیا گیا تھا، ان مریضوں نے کرونا کا سامنا کیا تھا اور تحقیق کے وقت تک ویکسینیشن نہیں کرائی تھی۔

ان افراد سے بیماری کے پہلے دن سے لے کر 351 دن بعد تک علامات کے تسلسل اور ان کی شدت بڑھانے والے عناصر سے متعلق سرویز فارم بھروائے گئے، انہیں کہا گیا کہ وہ تھکاوٹ، سانس لینے میں مشکلات، معتدل اور سخت جسمانی سرگرمیوں کو مکمل کرنے کی اہلیت، دماغی افعال، معیار زندگی سے جڑی صحت، انزائٹی، ڈپریشن، معذوری اور کووڈ سے قبل اور بعد میں ملازمت کی حیثیت کی تمام تر تفصیلات بیان کریں۔

سب سے زیادہ عام علامت تھکاوٹ تھی جس کا سامنا 82 فیصد مریضوں کو ہوا، جس کے بعد دماغی دھند (67 فیصد)، سردرد (60 فیصد)، نیند متاثر ہونے (59 فیصد) اور سر چکرانے (54 فیصد) قابل ذکر تھیں۔

محققین نے دماغی تنزلی کی رپورٹ کی شدت کا زیادہ تفصیلی جائزہ لیا اور دریافت ہوا کہ 60 فیصد سے زیادہ لانگ کووڈ کے مریضوں کے دماغی افعال میں کسی حد تک متاثر ہوئے ہیں، جیسے مختصر مدت کی یادداشت کمزور ہوئی، ناموں کو یاد رکھنے میں مشکلات، فیصلہ سازی اور روزمرہ کی منصوبہ بندی کے مسائل کا سامنا ہوا۔135 افراد نے کووڈ سے قبل اور بعد میں ملازمت کے حوالے سے سوالات کے جواب دیئے اور دریافت ہوا کہ کووڈ سے قبل 102 افراد کل وقتی ملازمت کررہے تھے مگر بیماری کے بعد یہ تعداد 55 رہ گئی۔

مزید گہرائی میں جانے پر ماہرین نے ان ممکنہ عناصر کو شناخت کیا جو لانگ کووڈ کی علامات کی شدت بدتر کرنے کا باعث بنتے ہیں۔

ان میں سب سے بڑا عنصر جسمانی سرگرمیوں کی سطح گھٹ جانا تھا جس کو 86 فیصد مریضوں نے رپورٹ کیا جس کے بعد تناؤ (69 فیصد)، ڈی ہائیڈریشن (49 فیصد) اور موسمیاتی تبدیلیاں (37 فیصد) قابل ذکر ہیں۔

اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے امریکن جرنل آف فزیکل اینڈ ری ہیبیلیٹشن میڈیسین میں شائع ہوئے۔

Comments

- Advertisement -