کوروناوائرس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی بیماری کووڈ19 کے حوالے سے نئی تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ وبائی مریضوں کو دماغی مسائل کا بہت زیادہ سامنا کرنا پڑتا ہے۔
امریکا میں ہونے والی طبی تحقیق کے مطابق کوروناوائرس کے بہت زیادہ بیمار ہوکر آئی سی یو میں زیرعلاج رہنے والے مریضوں میں دماغی افعال کی محرومی کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے جن میں دماغی ہذیان، کوما اور طویل المعیاد بنیادوں پر ڈیمنشیا سمیت دیگر مسائل شامل ہیں۔
امریکا کی وینڈربلٹ میڈیکل یونیورسٹی کی یہ تحقیق طبی جریدے دی لانسیٹ ریسیپٹری میڈیسین میں شائع ہوئی ہے۔ اس ریسرچ میں اسپین کے ماہرین نے بھی حصہ لیا۔ یہ دماغی مسائل کے حوالے سے اب تک کی سب سے بڑی تحقیق ہے جس میں 28 اپریل 2020 سے قبل 14 ممالک کے 2088 مریضوں پر مشاہدہ کیا گیا۔
تحقیق میں انتہائی نگہداشت وارڈ (آئی سی یو) میں زیرعلاج کووڈ کے 2088 مریضوں میں دماغی ہذیان اور کوما کا جائزہ لیا گیا، جس سے پتا چلا کہ 82 فیصد مریضوں کے کوما میں رہنے کا اوسط دورانیہ 10 دن تک تھا۔
جوڑوں کے مرض کی ادویات سے اب کورونامریضوں کا علاج
جبکہ 55 فیصد میں ہذیان کی کیفیت اوسطاً 3 دن تک برقرار رہی۔ دریں اثنا دائمی دماغی ڈس فکنشن (کوما یا ہذیان) کا اوسط دورانیہ ان مریضوں میں 12 دن تھا۔ ریسرچ میں شامل ماہرین نے بتایا کہ یہ دورانیہ کورونا کی نسبت کسی اور مرض کے باعث آئی سی یو میں زیرعلاج رہنے والے مریضوں کے مقابلے میں دوگنا زیادہ ہے۔
محققین نے بتایا کہ ان اثرات کا دو گنا اضافہ کورونا کے باعث ہوتا ہے۔ ماہرین نے ایک پرانی آئی سی یو میں مریضوں پر ہونے والی تحقیق کا حوالہ بھی دیا جس میں دیگر امراض میں دائمی دماغی ڈس فنکشن کا اوسط دورانیہ 5 دن(4 دن کوما اور ایک دن ہذیان) تک قرار دیا گیا تھا۔ کورونا مریضوں میں یہ مسئلہ بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔
تاہم ماہرین نے امید دلائی کہ طبی مراکز ان مسائل پر قابو پاسکتے ہیں جس کے لیے روایتی نگہداشت کے طریقوں بشمول ڈیپ سیڈیشن اور مرکزی اعصابی نظام کے لیے benzodiazepine کا استعمال ضروری ہے۔ اس کے علاوہ امبولائزیشن اور آئسولیشن سے مریضوں کو مدد فراہم کی جاسکتی ہے۔