پشاور: صوبہ خیبر پختونخواہ میں پیشہ ور گداگروں کے خلاف کارروائی جاری ہے، گداگروں کو اینٹی بیگرز فورس اور پولیس کی مدد سے فلاحی اداروں میں منتقل کیا جارہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق گزشتہ دنوں سوشل میڈیا پر پشاور کی ایک ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس میں کچھ پولیس اہلکار ایک ضعیف گداگر کو زبردستی اپنے ساتھ لے جانے کی کوشش کر رہے تھے۔
اس حوالے سے صوبائی ڈائریکٹر سوشل ویلفیئر حبیب آفریدی نے اے آر وائی نیوز کے مارننگ شو باخبر سویرا میں گفتگو کرتے ہوئے اس واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اس پر معذرت کی اور بتایا کہ حکام نے اس کا سخت نوٹس لیا ہے۔
حبیب آفریدی نے بتایا کہ گزشتہ برس صوبے میں بھیک مانگنا جرم قرار دے دیا گیا ہے اور اس کے خلاف بل بھی منظور کرلیا گیا ہے لہٰذا اب پیشہ ور بھکاریوں کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے اور اس کے لیے اینٹی ڈرگ اینڈ بیگرز فورس کو تربیت دی گئی ہے۔
ان کے مطابق فورس کو پولیس کی مدد حاصل ہے اور ہر کارروائی کے موقع پر پولیس ان کے ساتھ موجود ہوتی ہے، فورس کو تربیت دی جاتی ہے کہ بزرگ افراد کو کس طرح سے ڈیل کرنا ہے علاوہ ازیں خواتین گداگروں کے لیے فورس میں 3 خواتین اہلکاروں کو بھی شامل کیا گیا ہے۔
حبیب آفریدی نے بتایا کہ نوجوان اور کم عمر گداگروں کے خلاف کارروائی کے وقت چائلڈ پروٹیکشن ویلفیئر کا نمائندہ بھی موجود ہوتا ہے، کم عمر گداگروں کو ماڈل انسٹیٹیوٹ فار اسٹیٹ چلڈرن میں رکھا جاتا ہے جہاں ایک ہزار افراد کے رہنے کی گنجائش ہے اور وہاں انہیں مفت رہائش، کھانا اور تعلیم فراہم کی جاتی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ان تمام سرگرمیوں کے لیے فنڈ صوبائی حکومت فراہم کرتی ہے جبکہ کچھ غیر منافع بخش تنظیموں سے بھی شراکت داری کی جاتی ہے، چائلڈ ویلفیئر کے بہت سے ادارے پرائیوٹ سیکٹر کی مدد سے چلائے جارہے ہیں۔
ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت پیشہ ور گداگروں کی عادت بد چھڑا کر انہیں معاشرے کا کارآمد شہری بنانا چاہتی ہے اور اس کے لیے پوری کوششیں کر رہی ہے۔