اسلام آباد: ملک بھر میں 6 روزہ انسداد پولیو مہم کا آغاز ہوگیا۔ پولیو مہم کے دوران سیکیورٹی کے سخت اقدامات کیے گئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق ملک میں رواں سال کی آخری انسداد پولیو مہم کا آغاز ہوگیا جس کے لیے سیکیورٹی کے فول پروف انتظامات کیے گئے ہیں۔
چھ روزہ مہم کے دوران کراچی میں 15 لاکھ بچوں کو حفاظتی قطرے پلائیں جائیں گے۔ حکام کا کہنا ہے کہ قطرے نہ پلوانے پر والدین کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔
آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کا کہنا ہے کہ ممکنہ حساس یونین کونسلز میں انر او آؤٹر کارڈن کی بنیاد پر پولیو ٹیموں کو سیکیورٹی فراہم کی جائے۔ ایسی تمام یوسیز میں پولیس کمانڈوز کو خصوصی ذمہ داریاں دی جائیں۔
مزید پڑھیں: سوچ میں تبدیلی پولیو کے خاتمے کے لیے ضروری
دوسری جانب پنجاب کے تمام اضلاع میں 3 روزہ انسداد پولیو کے دوران 1 کروڑ 84 لاکھ بچوں کو انسداد پولیو ویکسین پلانے کا ہدف دیا گیا ہے۔ مہم کے دوران سیکیورٹی کے سخت اقدامات کیے گئے ہیں۔
بلوچستان میں انسداد پولیو مہم میں 24 لاکھ 51 ہزار 295 بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جا رہے ہیں۔ حکام کے مطابق مہم کے دوران بچوں کو وٹامن اے کے قطرے بھی پلائے جائیں گے۔ مہم میں 9 ہزار 287 ٹیمیں حصہ لیں گی۔
صوبہ خیبر پختونخواہ میں بھی سخت سیکیورٹی اقدامات کے ساتھ انسداد پولیو مہم جاری ہے جہاں سب سے زیادہ پولیو کیسز رپورٹ کیے جاتے ہیں۔
مقامی افسران کے مطابق یہاں کے غیر ترقی یافتہ اور قبائلی علاقوں میں پولیو ویکسین کو بانجھ کردینے والی دوا سمجھی جاتی ہے، علاوہ ازیں دشوار گزار راستوں کی وجہ سے بھی درجنوں بچے پولیو کے قطروں تک رسائی حاصل کرنے سے محروم رہ جاتے ہیں۔
مزید پڑھیں: پشاور کا پانی پولیو وائرس سے پاک قرار
تاہم قبائلی علاقہ جات کے میڈیا آفیسر عقیل احمد کا کہنا ہے کہ اب قبائلی علاقوں میں بھی پولیو سے بچاؤ اور قطرے پلانے کے حوالے سے سوچ میں تبدیلی آرہی ہے۔ ان کے مطابق اس حوالے سے صرف 2 سال میں ڈرامائی تبدیلی آئی ہے اور اب پولیو کے قطرے پینے سے محروم بچوں کی شرح صرف 1 فیصد رہ گئی ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ 2 سال میں پاکستان نے انسداد پولیو کے لیے نہایت بہترین اور منظم اقدامات اٹھائے ہیں جن کے باعث ان 2 سالوں میں پولیو کیسز کی شرح میں خاصی کمی آئی ہے۔
کچھ عرصہ قبل یونیسف نے بھی انسداد پولیو کے لیے پاکستان کی کوششوں کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے پولیو کے مرض کے خاتمے کے لیے بھرپور اور نہایت منظم اقدامات اٹھائے ہیں جن کو دیکھتے ہوئے امید ہے کہ رواں سال کے اختتام تک پاکستان سے پولیو وائرس کا خاتمہ ہوجائے گا۔
یاد رہے کہ سنہ 2015 میں اقوام متحدہ کی جانب سے جاری کی جانے والی رپورٹس کے مطابق صرف پاکستان اور افغانستان دنیا کے دو ایسے ممالک تھے جہاں اکیسویں صدی میں بھی پولیو وائرس موجود تھا تاہم رواں برس افریقی ملک نائجیریا میں بھی ایک سے 2 پولیو کیسز ریکارڈ کیے گئے جس کے بعد اب نائیجریا بھی پولیو زدہ ممالک کی فہرست میں شامل ہوگیا ہے۔