اینٹی بائیوٹکس وہ دوائیں ہیں جو بیکٹیریل انفیکشن جیسے کہ کالی کھانسی، ایکنی، ایس ٹی ڈی اور مزید کے علاج کے لیے استعمال ہوتی ہیں وہ یا تو بیکٹیریا کو مار ڈالتے ہیں یا انہیں بڑھنے سے روکتے ہیں۔
ہر ایک کے جسم میں بیکٹیریا اور وائرس ہوتے ہیں، اچھے بیکٹیریا ہمیں صحت مند رکھتے ہیں جبکہ وائرس ہمیں بیمار کرتے ہیں۔ ایسی صورت حال میں وائرل انفیکشن کے علاج کے لیے اینٹی بیکٹیریل ادویات دی جاتی ہیں۔
تاہم بعض اوقات لوگ دوسرے انفیکشن جیسے سردی، پیٹ میں انفیکشن یا فلو کے لیے خود بھی اینٹی بائیوٹکس لیتے ہیں۔ صورتحال یہ ہے کہ گلے کی خراش کا علاج بھی اینٹی بائیوٹکس سے کیا جا رہا ہے۔
مختلف ممالک کے ماہرین نے پایا ہے کہ لوگ ضرورت نہ ہونے کے باوجود ہر بیماری کے لیے یہ ادویات لیتے ہیں۔
یہ واقعی تشویشناک ہے کیونکہ جو مریض نارمل اینٹی بائیوٹکس لے رہا ہے اس میں اے ایم آر بڑھ رہا ہے۔ اسے اینٹی مائکروبیل ریزسٹنس کہا جاتا ہے۔
فی الحال اے ایم آر عالمی صحت کا مسئلہ بنی ہوئی ہے۔ اگر آپ بھی ہر بیماری کے لیے یہ ادویات لیتے ہیں تو پہلے یہاں دی گئی اہم باتوں کو ذہن میں رکھیں۔
کیا اینٹی بائیوٹکس محفوظ ہے
ڈاکٹر کہتے ہیں کہ اگر ان ادویات کو ضرورت کے بغیر لیا جائے تو یہ نقصان کا باعث بن سکتی ہے۔ لہذا، انہیں لینے سے پہلے آپ کو ڈاکٹر سے مشورہ کرنا چاہئے۔
مسلسل یہ ادویات لینے سے قے، اسہال، چکر آنا، جلد پر خارش اور بیماری بھی ہو سکتی ہے۔ اگر ہم اس کے سنگین مضر اثرات کو دیکھیں تو سب سے زیادہ گردے متاثر ہوتے ہیں۔
اینٹی بائیوٹکس کا کورس مکمل کریں
زیادہ تر لوگ بیماری کے ٹھیک ہوتے ہی یہ ادویات لینا چھوڑ دیتے ہیں۔ یہ بھی کئی بار دیکھا گیا ہے کہ ایسی علامات ظاہر ہونے پر مریض باقی گولیاں بچا کر خود دوا شروع کر دیتے ہیں۔
لیکن یہ مشورہ دیا جاتا ہے کہ جن مریضوں کو یہ ادویات دی گئی ہیں انہیں کبھی بھی اینٹی بائیوٹکس علاج کو درمیان میں نہیں روکنا چاہیے۔