ہمارے معاشرے میں بدقسمتی سے اکثر لوگ ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر اینٹی بائیوٹکس داوئیاں لینا شروع کردیتے ہیں جس کا نتیجہ بہت خطرناک صورت میں بھی سامنے آسکتا ہے۔
مثال کے طور پر اگر کسی کو سر درد، پیٹ یا جسم کے کسی حصے میں درد ہو تو وہ خود ہی فارمیسی سے دوائی خرید کر کھا لیتا ہے۔ ان ادویات میں سرِفرست اینٹی بائیوٹکس شامل ہیں۔
انہیں استعمال کرنے والے مریض کو یہ گمان بھی نہیں ہوتا کہ اس کے کیا نقصانات ہوسکتے ہیں۔ اس حوالے سے اےآر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ڈاکٹر سید تحسین اختر نے ناظرین کو اس کے نتائج سے آگاہ کیا۔
انہوں نے بتایا کہ اینٹی بائیوٹک ادویات مختلف طریقے سے نقصان پہنچاتی ہیں یہ دوا مریض کو خاص قسم کے ڈائریا میں مبتلا کردیتی ہے جس سے موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اکثر سننے میں آتا ہے کہ غلط انجکشن لگنے سے مریض مر گیا ایسا نہیں ہوتا انجکشن صحیح ہوتا ہے بلکہ مریض کی موت اینا فائلیکسس کی وجہ سے ہوتی ہے۔
ڈاکٹر سید تحسین اختر کا کہنا تھا کہ آپ جتنی زیادہ اینٹی بائیوٹکس استعمال کریں گے اتنا زیادہ بیکٹیریاز میں ’اینٹی مائکروبیئل ریزسٹنس‘ پیدا ہونے کے امکان بڑھ جاتے ہیں، یعنی وقت کے ساتھ ساتھ وہ خود میں ایسی تبدیلیاں پیدا کر لیتے ہیں کہ ان پر ادویات کا اثر ہونا بند ہو جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے جسم میں موجود بیکڑیاز بدلتے رہتے ہیں اگر ہم کسی ایسی بیماری میں اینٹی بائیوٹک کھاتے ہیں جس میں اُس کو ضرورت ہی نہیں تو ایسے میں بیکڑیا خود میں تبدیلیاں لے کر آتا ہے، پھر جب کسی بیماری کے لیے اینٹی بائیوٹک ضرورت ہے تو ایسے میں وہ اُس پر اثر ہی نہیں کرتی۔