جمعہ, اکتوبر 18, 2024
اشتہار

انتون چیخوف: انسانی فطرت کو کہانیوں میں بیان کرنے والا روسی ادیب

اشتہار

حیرت انگیز

انتون چیخوف کی کہانیاں دنیا بھر میں پڑھی جاتی ہیں کئی زبانوں میں اس کے افسانوں کا ترجمہ کیا گیا۔ روس کے ممتاز افسانہ نگار انتون چیخوف نے اپنی کہانیوں میں جس نئے اور نرالے طرز کو متعارف کروایا، وہ دنیا بھر میں اس کی وجہِ شہرت بن گیا۔

انتون چیخوف افسانہ نگار اور ڈرامہ نویس تھا جس کی کئی کہانیوں کو شاہکار تسلیم کیا جاتا ہے اور ناقدین نے چیخوف کی تخلیقی عظمت کو تسلیم کیا ہے۔ اس کے افسانوں کے تراجم دیس دیس میں‌ پڑھے جاتے ہیں۔ 15 جولائی 1904ء کو روس کا یہ عظیم افسانہ نگار چل بسا تھا۔

انتون چیخوف 29 جنوری 1860ء میں پیدا ہوا۔ وہ ایک ایسے گھرانے کا فرد تھا جس میں ایک سخت گیر باپ اور ایک بہترین قصّہ گو ماں موجود تھی۔ وہ اپنے سب بچّوں کو دل چسپ اور سبق آموز کہانیاں سنایا کرتی تھی۔ یوں‌ انتون چیخوف بچپن ہی سے ادب اور فنونِ لطیفہ میں‌ دل چسپی لینے لگا۔ وہ بڑا ہوا تو اسے تھیٹر کا شوق پیدا ہوا۔ اس نے کم عمری میں اسٹیج پر اداکاری بھی کی اور پھر اپنی تخلیقی صلاحیتوں کو پہچان کر قلم تھام لیا۔ چیخوف کے قلم سے جو کہانیاں نکلیں وہ قارئین نے بہت پسند کیں اور روس میں اسے شہرت ملنے لگی۔

- Advertisement -

مالی مسائل کے باعث اس کے گھرانے نے غربت اور اس سے جڑے مسائل کا سامنا کیا۔ چیخوف نے بچپن ہی میں کام کرنا شروع کردیا تھا تاکہ وہ اپنی تعلیم جاری رکھ سکے۔ وہ پرندے پکڑ کر انھیں‌ بازار میں فروخت کرنے لے جاتا تھا۔ اسی زمانہ میں چیخوف نے اسکیچ بنانا سیکھا اور پھر ایک اخبار کے لیے بامعاوضہ اپنی خدمات پیش کردیں۔

وہ کہانیاں تو بچپن سے سنتا آرہا تھا، لیکن اب اس نے خود بھی ادب کا مطالعہ شروع کر دیا۔ چیخوف کو اس کے مطالعہ کی عادت نے لکھنے کے قابل بنایا۔ تعلیمی اعتبار سے 1879ء میں چیخوف نے میڈیکل اسکول میں داخلہ لیا اور فیس دینے کے لیے زیادہ محنت کرنے لگا۔ وہ ہر اس کام کے لیے آمادہ ہوجاتا جس سے فوری آمدن ہوسکتی تھی تاکہ فیس کے ساتھ گھر کے اخراجات بھی پورے کرسکے۔ تعلیم کے ساتھ چیخوف نے تخلیقی کام بھی جاری رکھا اور ایسے اسکیچز بناتا رہا جو طنز و مزاح پر مبنی ہوتے تھے۔ وہ اپنی تصاویر میں معاشرے کے کسی مسئلے کی طرف قارئین کو متوجہ کرتا۔ چیخوف کو ان اسکیچز کی بدولت پہچان ملنے لگی اور وہ وقت آیا جب اخبار کے مالک نے اس کے ان خاکوں‌ کی یومیہ بنیاد پر اشاعت شروع کر دی۔ چیخوف کو اچھی رقم ملنے لگی تھی اور پھر ایک بڑے پبلشر نے اسے اپنے ساتھ کام کرنے پر آمادہ کر لیا۔ اس عرصے میں وہ مختلف جرائد کے لیے لکھنے بھی لگا تھا۔ چیخوف نے تھیٹر کے لیے ایک ڈرامہ تحریر کیا اور اس میدان میں‌ بھی کام یابی اس کا مقدر بنی۔ اس کا تحریر کردہ ڈرامہ بہت پسند کیا گیا۔ ڈرامہ نویسی اور افسانہ نگاری کے ساتھ ساتھ چیخوف کی تعلیم مکمل ہوئی اور 1884ء میں وہ ڈاکٹر بن گیا۔

وہ ایک درد مند اور حسّاس طبع شخص تھا، جس نے غریبوں اور ناداروں کا مفت علاج شروع کر دیا۔ لیکن بعد کے برسوں میں اس نے علاج معالجہ ترک کر دیا تھا اور مکمل طور پر ادبی اور تخلیقی کاموں میں‌ مشغول ہوگیا تھا۔ چیخوف نے اپنی کہانیوں کو کتابی شکل میں شایع کروایا تو ہر طرف اس کا چرچا ہونے لگا۔ اسے روس کے مقبول ترین ادیبوں میں شمار کیا گیا۔ انتون چیخوف کو تپِ دق کا مرض لاحق ہوگیا تھا اور اس زمانے میں‌ اس کا مؤثر اور مکمل علاج ممکن نہ تھا جس کے باعث وہ روز بہ روز لاغر ہوتا چلا گیا اور پھر زندگی کی بازی ہار گیا۔

روس میں چیخوف کی پذیرائی اور اس کی کہانیوں کی مقبولیت کی بڑی وجہ اپنے معاشرے کی حقیقی زندگی کی عکاسی تھا۔ اس نے ہر خاص و عام کی کہانی لکھی جس میں معاشرتی تضاد، منافقت کی جھلک اور سچ اور جھوٹ کے دہرے معیار کو نہایت مؤثر پیرائے میں رقم کیا گیا ہے۔

میکسم گورکی جیسا ادیب اسے روسی زبان کا معمار قرار دیتا ہے۔ وہ محض 44 برس تک زندہ رہ سکا۔ سعادت حسن منٹو نے کہا تھا کہ’’ چیخوف کا کام فطرتِ انسانی کی عکّاسی کرنا تھا۔‘‘

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں