وسطی غزہ میں اقوام متحدہ کے ماتحت ایک اسکول پر اسرائیلی فوج کی بمباری کے نتیجے میں ایجنسی کے 6 اہلکاروں کی شہادت پر اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کا اہم بیان سامنے آیا ہے۔
غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کا کہنا ہے کہ غزہ میں اقوام متحدہ کے عملے اور امدادی کارکنوں کی ہلاکتوں پر کوئی احتساب نہ ہونا ناقابل قبول ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے غیرملکی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی حملوں میں 41 ہزار سے زائد جانیں جا چکی ہیں، انہوں نے غزہ میں اسرائیلی حملوں کو افسوس ناک قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ غزہ میں جو کچھ ہورہا ہے وہ مکمل طور پر ناقابل قبول ہے، غزہ میں بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزیاں ہورہی ہیں اور وہاں کوئی شہری محفوظ نہیں۔
سیکرٹری جنرل نے مزید کہا کہ اسرائیلی حملوں میں تقریباً 300 انسانی امدادی کارکن شہید ہوچکے ہیں جن میں سے دو تہائی سے زیادہ اقوام متحدہ کے ورکر ہیں، ان کی موت کی موثر تحقیقات اور احتساب کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس عدالتیں موجود ہیں مگر ان کے فیصلوں کا احترام نہیں کیا جاتا، ہمیں اس پر سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے۔
واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی ایجنسی انروا کا کہنا ہے کہ وسطی غزہ میں اقوام متحدہ کے ماتحت ایک اسکول پر اسرائیلی فوج کی بمباری کے نتیجے میں ایجنسی کے 6 اہلکار جام شہادت نوش کرگئے ہیں۔
بیان کے مطابق اسرائیلی فوج کی بمباری سے 6 اہلکاروں کی شہادت غزہ میں اسرائیلی جنگ کے آغاز سے اب تک کسی بھی حملے میں شہید اہلکاروں کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔
سول ڈیفنس ایجنسی کے ماتحت النصیرات کیمپ میں اسپتال کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کے الجونی اسکول پر اسرائیلی حملے میں 14 افراد شہید ہوگئے ہیں، اسکول میں ہزاروں بے گھر فلسطینی پناہ لئے ہوئے تھے۔
’اسرائیلی فائرنگ سے امریکی کارکن ایزگی کا قتل ناقابل قبول ہے‘
انروا کے مطابق یہ گزشتہ 11 ماہ کے دوران پانچواں حملہ ہے جب اسرائیلی افواج نے بے گھر فلسطینیوں کیلئے پناہ گاہ بنے یو این کے اسکول کو نشانہ بنایا ہے۔