اسلام آباد: اٹارنی جنرل انور منصور نے کہا ہے کہ مریم نواز کے پاس جج کی اصل ویڈیو موجود نہیں، دکھائی گئی ویڈیو ترمیم شدہ ہے۔
تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں گفتگو کرتے ہوئے انور منصور نے کہا کہ جج کی ویڈیو یو ٹیوب سے اٹھائی گئی ہے، اس لیے فرانزک مشکل ہے۔
اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ ویڈیو اسکینڈل کیس میں ایف آئی اے کی جانب سے میں نے رپورٹ پیش کی تھی، جج کی ویڈیو پر مریم نواز پر 2 سے 3 مقدمات بن سکتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ جج نے ایف آئی اے میں خود ایف آئی آر درج کرائی تھی، جو ویڈیو دکھائی گئی ہے اس کی اصلی ویڈیو نہیں ہے، جو ویڈیو مریم نواز نے دکھائی وہ کچھ حصوں میں کٹی ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ نے جج ویڈیو اسکینڈل کیس میں فیصلہ محفوظ کر لیا
انھوں نے مزید کہا کہ ویڈیو کی آڈیو کسی اور کیمرے سے ریکارڈ کی گئی، ویڈیو کا مقصد یہ تھا کہ کسی طرح نواز شریف کی اپیل کو خراب کیا جائے۔
اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس نے کہا کیا آپ نے ویڈیو کا فرانزک کرایا تھا، عدالت میں کہا گیا کہ ہم نے ویڈیو یو ٹیوب سے اٹھائی ہے، یو ٹیوب سے اٹھائی گئی ویڈیو کا فرانزک نہیں ہو سکتا۔
انور منصور نے کہا کہ ویڈیو کس نے دی، کہاں سے آئی نہیں معلوم، ویڈیو پر ناصر بٹ کا نام لیا جاتا ہے لیکن وہ پاکستان سے باہر ہے، اب ویڈیو کی سچائی کا بوجھ ن لیگ پر ہے، اس ویڈیو پر مریم نواز پر 2 سے 3 مقدمات بن سکتے ہیں، پہلا کیس ویڈیو کے ذریعے عدلیہ کو بلیک میلنگ کا، ایک کیس مقدمے پر اثر اندازہونے کا بھی بنتا ہے۔