اسلام آباد: اٹارنی جنرل انور منصور نے کہا ہے کہ ریکوڈک کیس پر ہم نظرثانی اپیل دائر کریں گے۔
تفصیلات کے مطابق اٹارنی جنرل انور منصور نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’پاور پلے‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ریکوڈک کیس میں ہمارے خلاف فیصلہ آیا ہے، اس معاملے پر ہم اگلے فورم پر جارہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ریکوڈک کا فیصلہ بغیر سوچے سمجھے دیا گیا ہے، ہم نظرثانی اپیل دائر کریں گے، نظرثانی اپیل نئے بینچ کے سامنے پیش کی جائے گی۔
اٹارنی جنرل انور منصور نے کہا کہ ریکوڈک کیس میں جو شواہد لے کر گئے وہ ہمارے خلاف ہی استعمال ہوئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ جنوری میں کارکے کیس کی سماعت ہوگی، کارکے کا معاملہ بھی بہت اہم ہے جبکہ پاکستان میں ایک نے تو پل بارگین بھی کیا ہے۔
مزید پڑھیں: ریکوڈک کیس: پاکستان کو 5.8 ارب ڈالر ہرجانہ ادا کرنے کا حکم
انور منصور کے مطابق کسی بھی آئی پی پیز کو ادائیگی نہیں کی گئی، آئی پی پیز کے ساتھ معاہدے ہوسکتے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں اٹارنی جنرل نے کہا کہ ایون فیلڈ اپارٹمنٹس سے متعلق فائنل فیصلہ ہونا باقی ہے، ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کی سیٹلمنٹ میں ابھی وقت لگے گا۔
اٹارنی جنرل نے کہا کہ غیرملکی کمپنیوں سے معاہدے سے متعلق ایک سیل بنا ہے، کابینہ نے بھی واضح کیا ہے ایسے معاہدوں کی جانچ ہوگی۔
واضح رہے کہ رواں سال جولائی میں انٹرنیشنل کورٹ آف سیٹلمنٹ آف انویسٹمنٹ ڈسپیوٹ نے ریکوڈک کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے پاکستان کو 5.8 ارب ڈالر جرمانہ ادا کرنے کا حکم دیا تھا۔
یاد رہے کہ پاکستان پر ہرجانہ ریکوڈک کا معاہدہ منسوخ کرنے کے باعث عاید کیا گیا ہے۔