سان فرانسسکو: امریکی ٹیکنالوجی کمپنی ایپل کی ایک خاتون ورکر کا کہنا ہے کہ انھیں ہراسمنٹ کے خلاف تحریک چلانے پر کمپنی نے نوکری سے فارغ کیا۔
تفصیلات کے مطابق ایپل کی ایک ملازم جینِکے پیرش، جس نے ساتھی کارکنوں کو کمپنی میں ہراساں کرنے اور امتیازی سلوک کی مثالیں عوامی سطح پر شیئر کرنے میں رہنمائی کی، نے جمعرات کو کہا کہ اسے نوکری سے نکال دیا گیا ہے۔
ایپل پروگرام منیجر جینِکے پیرش نے کہا آئی فون بنانے والی کمپنی نے انھیں جمعرات کو مطلع کیا کہ اسے کمپنی کے کمپیوٹرز پر موجود مواد کو ڈیلیٹ کرنے پر نوکری سے فارغ کر دیا گیا ہے، جب کہ وہ میڈیا کو کمپنی کی ایک میٹنگ کی تفصیلات لیک کیے جانے کے حوالے سے زیر تفتیش تھی۔
پیرش نے بتایا کہ اس نے تحقیقات کے سلسلے میں اپنے ڈیوائسز کو ایپل کے حوالے کرنے سے قبل اپنے مالی معاملات کی تفصیلات اور دیگر ذاتی معلومات پر مشتمل ایپس ڈیلیٹ کی تھیں۔
پیرش نے کہا کہ اسے یقین ہے کہ اسے کام کی جگہ پر اپنی سماجی سرگرمی کی وجہ سے فارغ کیا گیا ہے، انھوں نے کہا میرے نزدیک یہ واضح طور پر ایک انتقامی کارروائی ہے، جو اس حقیقت کے تناظر میں کی گئی ہے کہ میں اپنے کمپنی میں ہراسمنٹ کے واقعات پر بات کر رہی ہوں، مساوات کے لیے اور عموماً ورک پلیس کے ماحول پر۔
واضح رہے کہ ایپل نے حال ہی میں ملازمیں میں بے چینی کی دیگر مثالوں کا بھی سامنا کیا ہے، گزشتہ ماہ ایپل کے دو ملازمین نے روئٹرز کو بتایا تھا کہ انھوں نے کمپنی کے خلاف نیشنل لیبر ریلیشنز بورڈ میں الزامات درج کرائے ہیں۔ ان ملازمین نے دیگر الزامات کے ساتھ ساتھ ایپل پر انتقامی کارروائی اور ملازمین کے درمیان تنخواہ کی بحث کو روکنے کا الزام لگایا۔
دوسری طرف ایپل کمپنی نے کہا ہے کہ وہ ایک مثبت اور اشتراکی کام کی جگہ بنانے اور اسے برقرار رکھنے کے لیے پرعزم ہے، اور یہ کہ ملازمین کے تمام خدشات کو سنجیدگی سے لیتی ہے۔
خیال رہے کہ امریکی قانون ملازمین کے اس حق کی حفاظت کرتا ہے، کہ وہ کھلے عام کچھ موضوعات پر بات کریں، بشمول کام کے حالات، امتیازی سلوک اور مساوی تنخواہ۔