تازہ ترین

پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے حوالے سے ترجمان دفتر خارجہ کا اہم بیان

اسلام آباد : پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے...

ملازمین کے لئے خوشخبری: حکومت نے بڑی مشکل آسان کردی

اسلام آباد: حکومت نے اہم تعیناتیوں کی پالیسی میں...

ضمنی انتخابات میں فوج اور سول آرمڈ فورسز تعینات کرنے کی منظوری

اسلام آباد : ضمنی انتخابات میں فوج اور سول...

طویل مدتی قرض پروگرام : آئی ایم ایف نے پاکستان کی درخواست منظور کرلی

اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے...

اہم سعودی مالی ادارے میں نئی تقرریاں

ریاض: سعودی عرب کے اہم مالی ادارے پبلک انویسٹمنٹ فنڈ (پی آئی ایف) میں سینیئر عہدوں پر متعدد نئی تقرریوں کا اعلان کیا گیا ہے، سعودی پبلک انویسٹمنٹ فنڈ نے دسمبر 2020 میں اعلان کیا تھا کہ اس کے مجموعی ملازمین کی تعداد ایک ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔

سعودی ویب سائٹ کے مطابق سعودی پبلک انویسٹمنٹ فنڈ (پی آئی ایف) نے اتوار کو سینیئر عہدوں پر متعدد نئی تقرریوں کا اعلان کیا ہے۔

سعودی پبلک انویسٹمنٹ فنڈ میں یہ تقرریاں اس فنڈ کی توسیع میں مدد دینے کے لیے نائب گورنر کے 2 عہدے تشکیل دینے کے چند دن بعد سامنے آئی ہیں۔

پبلک انویسٹمنٹ فنڈ نے مینا انویسٹمنٹ ڈویژن میں سینیئر ڈائریکٹر کے طور پر ایاس الدوسری اور عمر الماضی، اور عالمی کیپیٹل فنانس ڈویژن میں بطور سینیئر ڈائریکٹر عبداللہ شاکر کے تقرر کا اعلان کیا ہے۔

ایاس الدوسری پی آئی ایف میں گولڈ مین سعودی عرب کے لیے مینیجنگ ڈائریکٹر فار انویسٹمنٹ بینکنگ کے سربراہ کی حیثیت سے شامل ہوئے جہاں انہوں نے 2017 سے خدمات انجام دیں۔

عمر الماضی اس سے قبل عبدالطیف جمیل انویسٹمنٹ، ووکس ویگن گروپ، مکینسی اینڈ کمپنی اور سعودی آرامکو میں سینئیر عہدوں پر فائز تھے۔

عبد اللہ شاکر سعودی البرکہ بینکنگ گروپ سے پی آئی ایف میں شامل ہوئے ہیں۔ انہیں بینکاری اور مالی خدمات میں تقریباً 25 سال کا تجربہ ہے۔ انہوں نے ڈیلوئٹ، ایچ ایس بی سی سعودی عرب اور سعودی عرب کیپٹل مارکیٹ اتھارٹی کے لیے کام کیا ہے۔

ترکی النویصر جو بین الاقوامی سرمایہ کاری ڈویژن کے سربراہ ہیں اور یزید الحمید جو مینا انویسٹمنٹ ڈویژن کی قیادت کرتے ہیں اپنی موجودہ ذمہ داریوں کے ساتھ ساتھ پی آئی ایف میں نائب گورنر کے فرائض بھی نبھائیں گے۔

سعودی پبلک انویسٹمنٹ فنڈ نے دسمبر 2020 میں اعلان کیا تھا کہ اس کے مجموعی ملازمین کی تعداد ایک ہزار سے تجاوز کر گئی ہے جو 2020 کے آغاز میں تقریباً 700 اور پانچ سال پہلے 40 تھی۔

ادارے کے مطابق اس کے ملازمین میں سے تقریباً 84 فیصد سعودی شہری اور 26 فیصد خواتین ہیں۔

Comments

- Advertisement -