اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت ہونے والے وفاقی کابینہ اجلاس میں اہم فیصلوں کی منظوری دے دی گئی۔
اجلاس کے بعد جاری اعلامیے میں بتایا گیا کہ کابینہ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز کے لکھے گئے خط پر تفصیلی غور کیا، چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی وزیر اعظم سے ملاقات میں کمیشن کی تشکیل تجویز ہوئی تھی، کابینہ نے ججز کے خط پر انکوائری کمیشن کی تشکیل کی منظوری دی۔
اعلامیے میں بتایا گیا کہ سابق چیف جسٹس پاکستان تصدق جیلانی کو کمیشن کا سربراہ نامزد کر دیا گیا، کابینہ نے انکوائری کمیشن کے ٹی او آرز کی بھی منظوری دی، کمیشن ججز کے خط میں عائد الزامات کی مکمل چھان بین کرے گا، انکوائری کمیشن تعین کرے گا کہ یہ الزامات درست ہیں یا نہیں۔
اعلامیے کے مطابق کمیشن تعین کرے گا کوئی اہلکار براہ راست مداخلت میں ملوث تھا، کمیشن حقائق کی بنیاد پر کسی محکمے یا ادارے کے خلاف کارروائی تجویز کرے گا، کمیشن کو اختیار ہوگا انکوائری کے دوران کسی اور معاملے کی بھی جانچ کر سکے۔
اجلاس میں کابینہ نے ججز خط میں ایگزیکٹو کی مداخلت کے الزام کی نفی کر کے اسے نامناسب قرار دیا۔ ارکان کی متفقہ رائے رہی کہ آئین میں طے کردہ ریاستی اداروں میں اختیارات کی تقسیم کے اصول پر پختہ یقین ہے۔
اعلامیے کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے عدلیہ کی آزادی اور دستوری اختیارات کے تقسیم پر کامل یقین رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا، انہوں نے کابینہ کو چیف جسٹس پاکستان سے ہونے والی مشاورت پر بھی اعتماد میں لیا، کابینہ نے وزیر اعظم کے فیصلوں اور اب تک کے اقدامات کی مکمل توثیق و حمایت کی۔