سانحہ آرمی پبلک اسکول کو دو سال بیت گئے تاہم آج بھی یہ المناک حادثہ لوگوں کے ذہنوں میں نقش ہے کہ جب مسلح دہشت گردوں نے پشاور میں واقع آرمی پبلک اسکول پر حملہ کر کے 140 بچوں کو ابدی نیند سلادیا تھا۔
اسکول کے بچے روزانہ کی طرح 16 دسمبر 2014 کو تیار ہوکر گھروں سے اسکول روانہ ہوئے تاہم 140 چالیس خاندان ایسے تھے جن کے پھول ہمیشہ کے لیے اپنے پیاروں کو الوداع کہہ گئے‘ دوسال گزر جانے کے بعد سانحے میں شہید ہونے والے بچوں کے اہل خانہ سمیت پوری قوم کے زخم بھی تازہ ہیں۔
مزید پڑھیں: ’’ شہدا کا خون ہم پر قرض ہے‘ جنگ جلد ختم کریں گے: آرمی چیف ‘‘
سانحہ اے پی ایس کے بعد ملک کے لوگوں نے طلباء کو مختلف اندازوں میں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے دہشت گردوں کو یہ پیغام دیا کہ من الحیث القوم ہمارے حوصلے بہت بلند ہیں اور ہم کسی بھی قسم کی دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے ہر قسم کی قربانی دے سکتے ہیں۔
ویڈیو دیکھنے کے لیے اسکرول نیچے کریں
آرمی پبلک اسکول کے سانحے کو گزرے دو سال مکمل ہونے پر تہذیب فاؤنڈیشن نے ایک میوزک البم جاری کیا ہے جس میں انہوں نے اس سانحے میں شہید ہونے والے 13 سالہ طالب علم گل شیرکی زندگی کو دکھایا گیا ہے۔
یہ کہانی گل شیر کی حقیقی زندگی پرمبنی ہے، ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ گل شیر کس طرح اپنے گھر کی رونق تھا اور سب کی آنکھوں کا تارہ تھا اور اُس کے دنیا سے گزر جانے کے بعد خاندان والوں کو کن تکالیف کا سامنا کرنا پڑا تاہم اہل خانہ نے جوش و جذبے کے ساتھ چھوٹے بھائی گل شمشیر کی تعلیم کو کیوں جاری رکھوایا۔
مزید پڑھیں: ’’ سانحہ آرمی پبلک اسکول کو دو برس بیت گئے‘‘
یہ گانا شریف اعوان نے پروڈیوس کیا جس کی موسیقی ارشد محمود نے ترتیب دی جبکہ گانے کی شاعری حارث خلیق نے تحریر کی اور اس میں ذونی ویکاجی نے اپنے آواز کا جادو جگایا جبکہ اردو کی خدمت کرنے والی معروف شخصیت ضیاء محی الدین کی آواز کو بھی اس میں شامل کیا گیا ہے۔