ممبئی: معروف بھارتی گلوکار و موسیقار اے آر رحمان اور ان کی سابق اہلیہ سائرہ بانو کے درمیان صلح کے امکان کے بارے میں وکیل نے خاموشی توڑ دی۔
انڈین میڈیا کی رپورٹس کے مطابق اے آر رحمان اور سائرہ بانو نے شادی کے 29 سال بعد اچانک علیحدگی کا فیصلہ کر کے مداحوں سمیت ہر کسی کو حیران کر دیا۔
سوشل میڈیا پر سابق جوڑے کے درمیان طلاق کی وجوہات کے بارے میں افواہیں زیرِ گردش ہیں اور ایسے میں سائرہ بانو کی وکیل وندنا شاہ نے رشتے کے مستقبل کے بارے میں گفتگو کی ہے۔
وندنا شاہ سے حالیہ انٹرویو میں پوچھا گیا کہ سابق جوڑے کی بیٹیوں ختیجہ اور رحیمہ اور بیٹے امین کو کس کے پاس رکھا جائے گا۔
وکیل نے بتایا کہ اس بات کا اب تک کوئی فیصلہ نہیں ہوا لیکن اس کا فیصلہ ہونا باقی ہے، بچے بالغ ہیں لہٰذا وہ خود بھی طے کر سکتے ہیں کہ ان کو والدین میں سے کس کے پاس رہنا ہے۔
وندنا شاہ نے سائرہ بانو کی جانب سے اے آر رحمان سے رقم کے مطالبے کے بارے میں سوال کے جواب میں کہا کہ میری مؤکلہ پیسے کی لالچی نہیں ہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ میں دونوں کے درمیان صلح کے امکان کو مسترد نہیں کرتی۔ انہوں نے کہا کہ میں نے یہ نہیں کہا کہ ان میں صلح ممکن نہیں، میں امید رکھتی ہوں اور ہمیشہ محبت کے بارے میں بات کرتی ہوں۔
وکیل نے کہا کہ ان کا مشترکہ بیان بالکل واضح ہے جو درد اور جدائی کے بارے میں بات کرتا ہے، یہ ایک طویل شادی ہے اور اس فیصلے پر آنے میں کافی سوچ بچار کی گئی ہے لیکن میں نے کہیں نہیں کہا کہ صلح ممکن نہیں۔
یاد رہے کہ اے آر رحمان اور سائرہ بانو نے اپنی وکیل وندنا شاہ کے ذریعے جاری مشترکہ بیان میں علیحدگی کا اعلان کیا تھا۔
بیان میں کہا گیا تھا کہ شادی کے کئی سال بعد سائرہ اور اے آر رحمان نے ایک دوسرے سے علیحدگی کا مشکل فیصلہ کیا ہے، یہ فیصلہ ان کے تعلقات میں اہم جذباتی تناؤ کے بعد آیا ہے۔
جوڑے نے 1995 میں شادی کی تھی اور 29 سال کی شادی کے بعد طلاق لی۔