اس وقت پورے پاکستان کے شہری بجلی کے بھاری بلوں سے پریشان اور سراپا احتجاج ہیں لیکن اسی ملک میں ایک علاقہ ایسا بھی ہے جہاں صرف 200 روپے ماہانہ میں بلاتعطل بجلی دستیاب ہے۔
پاکستان کو اس وقت بدترین توانائی اور معاشی بحران کا سامنا ہے۔ ملک کے طول وعرض میں تاریخ کی مہنگی بجلی نے عوام کے چودہ طبق روشن کر دیے ہیں اور لاکھوں اور ہزاروں روپے مالیت کے بل پانے والے پریشان اور شہر شہر احتجاج کیا جا رہا ہے جب کہ بجلی بھی ہر وقت دستیاب نہیں ہوتی لیکن اسی دیس میں ایک علاقہ ایسا ہے جہاں صرف 200 روپے ماہانہ پر بجلی دستیاب ہے او وہ بھی بلا تعطل۔
ہے نا حیرانی کی بات! لیکن حقیقت یہی ہے اور یہ حیران کن مگر خوش قسمت افراد کا علاقہ صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع بونیر کا ایک چھوٹا سا گاؤں ہے جو گرچہ بیشتر بنیادی سہولتوں سے محروم ہے لیکن یہاں کے رہائشیوں کو بجلی جیسی سہولت صرف 200 روپے کی قلیل مالیت میں ملتی ہے۔
ہزاروں اور لاکھوں کے بجلی کے بل ادا کرنے والے پاکستانی عوام کو یہ جان کر حیرانی ہوگی کہ ہمارے ملک میں ایک ایسا گاؤں بھی موجود ہے جہاں کے رہائشیوں کو صرف 2 سو روپے ماہانہ ادائیگی کرنے پر بلا تعطل بجلی ملتی ہے۔
مذکورہ گاؤں کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ انہیں ابھی تک واٹر اینڈ پاور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (واپڈا) سے بجلی نہیں ملتی۔ ایسے میں گاؤں کے اندھیروں کو دور کرنے کے لیے علاقے کے رہائشی 30 سالہ شوکت حسین نے ایک لاکھ روپے میں ایک ہائیڈرو پاور پلانٹ بنایا جو پورے گاؤں کو بجلی فراہم کرتا ہے اور ہر گھر سے ماہانہ صرف 200 روپے بل لیا جاتا ہے جو کہ اس پلانٹ کی دیکھ بھال پر خرچ کیے جاتے ہیں۔
اہل علاقہ کہتے ہیں کہ انہیں بلا تعطل بجلی ملتی ہے اور وہ بہت خوش ہیں۔ گاؤں کے ایک رہائشی نے بتایا کہ ہمارا گاؤں پسماندہ ہے لیکن اب اس گاؤں کو اندھیرے سے نجات مل گئی ہے اور یہاں روشنیوں کا بسیرا ہے کیونکہ یہاں صرف 200 روپے ماہانہ بل کی ادائیگی پر پورا مہینہ بجلی فراہم کی جاتی ہے اور ہم اس سے بہت خوش ہیں۔
اس حوالے سے شوکت حسین نے بتایا کہ گاؤں میں تقریباً 100 گھر ہیں اور ہر گھر سے 200 روپے ماہانہ بجلی کا بل وصول کیا جاتا ہے اور اس رقم سے مشینری کی مرمت کی جاتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ہم نے لوگوں کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے بجلی کی فراہمی کے لیے قیمت میں رعایت رکھی ہے کیونکہ گاؤں کے لوگ بہت زیادہ بل ادا نہیں کرسکتے لیکن ہم مفت میں بھی بجلی نہیں دے سکتے کیونکہ اسپیئر پارٹس کی قیمت زیادہ ہے۔
شوکت حسین نے کہا کہ حسین نے مزید کہا کہ یہاں کے لوگ اس ہائیڈرو الیکٹرک پلانٹ سے پیدا ہونے والی بجلی سے بہت فائدہ اٹھا رہے ہیں اور اگر حکومت امداد فراہم کرے تو مزید لوگ بھی اس سے مستفید ہو سکتے ہیں۔