کراچی: سندھ ہائیکورٹ کے آئینی بینچ نے سابق صدر مملکت عارف علوی کو بینک اکاؤنٹ سے 10 لاکھ روپے تک رقم نکالنے کی اجازتت دے دی۔
سندھ ہائیکورٹ میں عارف علوی و اہل خانہ کے بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے کے کیس کی سماعت جسٹس کے کے آغا نے کی، اس موقع پر ڈائریکٹر نیشنل سائبر کرائم ایجنسی وقار احمد عدالت میں پیش ہوئے۔
وقار احمد نے استدعا کی کہ کیس میں جواب جمع کروانے کیلیے مہلت دی جائے۔ اس پر جسٹس کے کے آغا نے ریماکس دیے کہ یہ تاخیری ہتھکنڈے ہیں عدالت انہیں خوب سمجھتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عارف علوی اور اہل خانہ کے بینک اکاؤنٹس منجمد کر دیے گئے
عدالت نے عارف علوی کو بینک اکاؤنٹ سے 10 لاکھ روپے تک رقم نکالنے کی اجازت دی۔
درخواست گزار کے وکیل بیرسٹر علی طاہر نے عدالت کو بتایا کہ عارف علوی، ان کی اہلیہ اور بچوں کے بینک اکاؤنٹس منجمد کیے گئے ہیں، ایف آئی اے نے انکوائری کی بنیاد پر پوری فیملی کے بینک اکاؤنٹس منجمد کیے۔
وکیل نے بتایا کہ پوری فیملی کے بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے سے روز مرہ کے اخراجات پورے کرنے مشکل ہوگئی ہے، ہمیں علم ہوا ہے کہ اینٹی منی لانڈرنگ کے الزامات میں بھی بے بنیاد انکوائری کی جا رہی ہے، ہمیں کوئی دستاویز فراہم نہیں کی جا رہی۔
سندھ ہائیکورٹ نے حکم دیا کہ تفتیشی افسر آئندہ سماعت پر متعلقہ ریکارڈ کے ہمراہ اپنی پیشی یقینی بنائیں۔ کیس کی مزید سماعت 19 جون 2025 تک ملتوی کر دی گئی۔
21 مئی 2025 کو عارف علوی اور ان کے اہل خانہ کے بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے پر سندھ ہائیکورٹ نے فریقین سے جواب طلب کیا تھا۔
سندھ ہائیکورٹ میں کیس کی سماعت کے دوران عارف علوی کے وکیل نے بتایا تھا کہ سابق صدر مملکت، اہلیہ اور بچوں کے بینک اکاؤنٹس منجمد کر دیے گئے ہیں، ایف آئی اے نے انکوائری کی بنیاد پر پوری فیملی کے بینک اکاؤنٹس منجمد کیے۔
عدالت نے ریماکس دیے تھے کہ فریقین کو نوٹس جاری کر کے جواب طلب کر لیتے ہیں۔ اس پر وکیل نے کہا تھا کہ پوری فیملی کے اکاؤنٹس منجمد کرنے سے روز مرہ کے اخراجات پورے کرنے مشکل ہوگئے ہیں۔
عدالت نے استفسار کیا کہ آپ کو بھی تو فیس کی ادائیگی کی گئی ہوگی۔ وکیل درخواست گزار نے کہا کہ یہ کیس بغیر فیس کے لڑ رہا ہوں۔
عدالت نے کہا کہ فریقین کے جواب آنے دیں پھر دیکھتے ہیں۔ سندھ ہائیکورٹ نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 5 جون کو جواب طلب کر لیا۔
جنوری 2025 میں سابق صدر مملکت عارف علوی کے خلاف دہشتگردی کا ایک اور مقدمہ درج کیا گیا تھا جبکہ انہوں نے مقدمات کی تفصیلات طلب کرنے کی درخواست دائر کی تھی۔