آرمینیا اور آذربائیجان کے مابین نگورنو کاراباخ تنازع پر ایک بار پھر جنگ چھڑ گئی جس میں دونوں جانب سے اموات کی اطلاعات ہیں جب کہ عالمی طاقتوں نے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔
آرمینیا کا کہنا ہے کہ اس کے کم از کم 49 فوجی آذربائیجان کے ساتھ ملک کی سرحد کے ساتھ لڑائی میں مارے گئے ہیں اور دعویٰ کیا ہے کہ یہ حملے نگورنو کاراباخ کے تنازعے کی وجہ سے کیے گئے ہیں۔
آذربائیجان نے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کی افواج نے آرمینیائی فوج کی طرف سے بڑے پیمانے پر اشتعال انگیزی کو روکنے کے لیے جوابی فائرنگ کی۔
آذربائیجان کے صدر الہام علیئیف کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ملکی افواج نے اپنی مشترکہ سرحد پر آرمینیائی افواج کی طرف سے "اشتعال انگیزی” کو "روک دیا ہے موجودہ کشیدگی کی ذمہ داری پوری طرح سے آرمینیا کی سیاسی قیادت پر عائد ہوتی ہے۔
آرمینیا کے نائب وزیر خارجہ Vahe Gevorgyan نے آذربائیجان پر الزام لگایا ہے کہ اس نے "آرمینیا کی سرحد پر بلکہ آرمینیا کی سرزمین کے اندر بھی بڑے پیمانے پر فوجی کارروائی شروع کی ہے۔
واشنگٹن نے منگل کے روز آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان جھڑپوں پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے فوری طور پر فوجی دشمنی ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
کریملن نے کہا ہے کہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے کے لیے "ہر ممکن کوشش” کر رہے ہیں۔
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ نے آرمینیا اور آذربائیجان کے درمیان "دشمنی کے فوری خاتمے” پر زور دیا ہے۔