سندھ بارکونسل نے آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا۔
سندھ بارکونسل نے سپریم کورٹ میں دائر خواست میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ دونوں قوانین پر صدر نےدستخط نہیں کیے لہذٰا قوانین غیرآئینی قرار دیئےجائیں۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ آفیشل سکریٹ ایکٹ اور آرمی ترمیمی ایکٹ بنیادی انسانی حقوق سےمتصادم ہیں دونوں ایکٹ پرصدر کے دستخط نہ کرنےکی بنیاد پر کالعدم قرار دیا جائے۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ 9 مئی میں ملوث ملزمان کیخلاف مقدمات عام عدالتوں میں چلائے جائیں۔
اس سے قبل آفیشل سیکرٹ ایکٹ اور آرمی ایکٹ ترمیمی بل معاملےکی تحقیقات کیلئے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی۔
ایڈووکیٹ ذوالفقار بھٹہ کی جانب سے دائر درخواست میں وفاقی حکومت کو فریق بنایا گیا ہے، درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ صدر مملکت کے بیان کے بعد قانون سازی پر سوالات اٹھ رہے ہیں ، آفیشل سیکرٹ اور آرمی ترمیمی ایکٹ سے براہ راست عوام کے حقوق وابستہ ہیں۔