اسلام آباد: انیس سال بعد ہونے والی چھٹی خانہ و مردم شماری کے عمل میں پاک فوج کو مجسٹریٹ کے اختیارات تفویض کیے گئے ہیں۔ عدالتی اختیارات کے تحت فوجی اہلکاروں کو غلط معلومات دینے والے کے خلاف کارروائی کرنے کا اختیار حاصل ہے.
وزارات داخلہ کے مطابق پاکستان میں جاری مردم شماری کے عمل میں پاک فوج کی خدمات بطورِخاص حاصل ہیں، جس کے تحت فوجی اہلکاروں کو عدالتی احکامات کے مطابق مجسٹریٹ کے اختیارات حاصل ہیں.
جس کے تحت وہ خانہ شماری یا مردم شماری کے دوران تعاون کی فراہمی میں کوتاہی یا غلط معلومات دینے والے کے خلاف کارروائی کر سکتے ہیں۔ محمکہ داخلہ نےبتایا کہ ادارہ شماریات پاکستان کے نمائندوں کے ساتھ پاک فوج کے جوان خانہ شماری اور مردم شماری کے عمل میں ایک دوسرے کی معاونت کریں گے.
یاد رہے کہ قانون کے مطابق خانہ شماری اورمردم شماری کے حوالے سے غلط معلومات فراہم کرنے پر 50 ہزار جرمانہ اور 6 ماہ قید ہے۔
مردم شماری کا عمل
گذشتہ روز ملک میں چھٹی مردم شماری کا آغاز ہوا، جسے 2 مرحلوں میں رکھا گیا ہے، جس میں ملک کے چاروں صوبوں اور 63 ضلعوں میں گھر در گھر اور فرد در فرد کے شمار کو یقینی بنایا جائے گا، خانہ و مردم شماری کے یہ 2 فیز 25 مئی تک مکمل ہوں گے۔
پہلے مرحلے میں میں خانہ شماری کی جائے گی جو 15 مارچ سے 17 مارچ کے اندر مکمل کرلی جائے گی، جبکہ 18 سے 27 مارچ تک بے گھر افراد شمار کیا جائے گا تمام صوبائی دارالحکومتوں کی خانہ شماری کے لئے 29 مارچ اور 30 مارچ کی تاریخیں مقرر کی گئی ہیں.
مردم شماری کا خلاصہ نتائج، شہری اور دیہی آبادی میں مرد، خواتین، ہر عمر سے تعلق رکھنے والے افراد کی تعداد کا تناسب کی تفصیلات 25 جولائی تک مکمل ہوجائے گی، ابتدائی تفصیلات 5 اگست تک جاری کردی جائیں گی۔
پہلے مرحلے میں صوبہ سندھ کے اضلاع میں کراچی ویسٹ، کراچی جنوبی، کراچی ایسٹ، کورنگی، کراچی سینٹرل، ملیر، حیدرآباد اور گھوٹکی ہیں، صوبہ بلوچستان میں تربت اور نوشکی ،کوئٹہ، پشین، موسی خیل، لہڑی، کوہلو، ڈیرہ بگٹی، جعفر آباد، نصیر آباد، قلات، آواران، خاران اوراشک شامل ہیں۔
خیبر پختونخواہ سے پشاور، مردان، صوابی، چارسدہ، نوشہرہ، لکی مروت، ڈی آئی خان، ہنگو، ایبٹ آباد، ہری پور، مانسہر شامل ہیں، اس کے ساتھ ساتھ وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں میں اورکزئی ایجنسی (فاٹا) بھی پہلے مرحلے میں شامل ہیں۔
صوبہ پنجاب کے اضلاع میں مردم شماری کا آغاز جھنگ، چنیوٹ، فیصل آباد، ٹوبہ ٹیک سنگھ، ڈی جی خان، راجن پور، لیہ، مظفر گڑھ، لاہور، حافظ آباد، نارووال، سیالکوٹ، وہاڑی اور بہاولپور سے کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ مظفر آباد، باغ آزاد کشمیر کوٹلی اور بھمبر کے علاقے بھی پہلے مرحلے میں شامل ہیں۔
ادارہ شماریات نے ملک کو مردم شماری کے لئے 168,275 بلاکس میں تقسیم کیا ہے، ہر بلاک کو 300 گھروں پر مشتمل کیا ہے۔ایک شہری شمار کننده ایک فوجی اہلکار کے ساتھ گھر گھر جاکر شماریات کا عمل کریں گے۔
مردم شماری کے لئے پاکستان فوج اپنے 200،000 کی فورس کے ذریعے سیکورٹی فراہم کرنے کی ذمہ داری لی ہے جبکہ ادارہ شماریات 42،000 نمائندگان یہ ذمے داری ادا کریں گے۔