کراچی : ڈی آئی جی سی ٹی ڈی عمر شاہد کا کہنا ہے کہ شام میں جہادیوں کو پیسے بھیجنے والے دہشت گرد کو گرفتار کرلیا ہے، جس سے تحقیقات جاری ہے، عمر خالد اب تک تقریباً1 ملین سے زائد پیسے بھیج چکا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ڈی آئی جی سی ٹی ڈی عمر شاہد نے انچارج سی ٹی ڈی راجہ عمر خطاب کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ایک کیس میں گرفتار دہشت گرد عمرخالد کی تحقیقات جاری ہیں، سی ٹی ڈی نےعمرخالد کےموبائل کی فرانزک کرائی ، یہ لوگ شام میں جہادیوں کو پیسے بھیجتے تھے، پیسے بٹ کوائن اورکرپٹوکرنسی کےذریعے بھیجےجاتےتھے، دہشتگردوں کو اس کرنسی کےذریعے پیسےبھیجنے میں آسانی ہوتی ہے۔
عمرشاہد کا کہنا تھا کہ ابتک کی تحقیقات میں عمربن خالد کاکوئی سرکل سامنےنہیں آیا، یہ ایزی پیسہ ،بٹ کوائن کےذریعے پیسے بھجوایا کرتے تھے، عمربن خالد گرفتارہوچکا ہے اور سہولت کارکی تلاش جاری ہے۔
ڈی آئی جی سی ٹی ڈی نے بتایا کرپٹوکرنسی اوربٹ کوائن کی آئن لائن ٹریڈنگ بہت ہے، جرائم پیشہ افرادکوکرپٹو،بٹ کوائن کےذریعےراستہ مل رہاہے، پاکستان میں بھی3جگہوں پراکاؤنٹ ہیک کرکےتاوان مانگاگیا جبکہ عمربن خالد کارابطہ خواتین سے تھا۔
عمرشاہد کا کہنا تھا کہ داعش کانیٹ ورک شام میں جنگ کےبعدسےکم ہواہے، داعش کی فنڈنگ سورس پہلےسےکم ہوتی جارہی ہیں جبکہ نیٹ ورک آپریشن اورجنگ کے بعدکمزورہوتا گیا ہے۔
انچارج سی ٹی ڈی راجہ عمر خطاب نے بتایا کہ جہادی فیملیز نے اپنا ٹوئٹراکاؤنٹ بنایا ہوا ہے، ٹوئٹراکاؤنٹ سےپیسوں کی اپیل کرتےہیں، عمربن خالدنےبھی اسی طرح رابطہ کیاتھا۔
عمر خطاب نے بتایا کہ عمربن خالدنجی یونیورسٹی کااسٹوڈنٹ تھا، اس نےحیدرآبادمیں ضیانامی لڑکےسےبات کی، یہ تقریباًایک ملین سےزائدکےپیسےشام میں بھجواچکےہیں، عمربن خالدحیدرآبادمیں ضیانامی لڑکےکوپیسےمنتقل کرتاتھا۔
عمرخطاب نے کہا کہ عمربن خالد کاایک ساتھی سعدتھاجوغائب ہے، سعدکاتعلق کالعدم تنظیم القاعدہ سےتھا، 2018کےآخرسےعمربن خالدنےکام شروع کیاتھا اور اب تک تقریباً1ملین سےزائدپیسےبھیج چکاہے، دیکھناہے عمربن خالد صرف شام پیسےبھیجتاتھایاپاکستان میں بھی۔