انجری سے دوچار اور کوچ کے بغیرارشد ندیم نے کامن ویلتھ گیمز میں کیسے تاریخ رقم کی؟ حقیقت سامنے آگئی۔
ارشد ندیم کامن ویلتھ گیمزمیں شرکت کیلئے برمنگھم پہنچے تو وہ کہنی کی انجری کا شکار تھے، مدد کیلئے کوچ بھی ساتھ نہ تھا۔
ایسے میں کسی کو ارشد ندیم سے گولڈ میڈل کی امید نہ تھی مگر ارشد ندیم نے جیولن تھرو میں سونے کا تمغہ جیت کر تاریخ رقم کرڈالی۔انٹریز کم ہونے کے باعث ارشد ندیم کو براہ راست فائنل کھیلنے کا موقع مل گیا بالاآخر فائنل مقابلے کا دن بھی آگیا،جیولن تھرو فائنل میں ارشد ندیم کا مقابلہ ورلڈ چیمپئن گریناڈا کے اینڈرسن پیٹرز سے تھا جو ارشد ندیم کے گولڈ میڈل میں سب سے بڑی رکاوٹ تھے۔
جیولن تھرو کا فائنل شروع ہوا توارشد ندیم نے پہلی باری میں 86.81 میٹر کی تھرو کرکے ذاتی ریکارڈ بنایا۔ارشد ندیم کی دوسری کوشش فاول کی وجہ سے ناکام رہی، تیسری تھرو میں ارشد ندیم نے نیزہ 88 میٹر دور پھینک کر اپنا ہی ریکارڈ توڑ ڈالا، چار راونڈ کے اختتام پر ارشد ندیم سب سے آگے تھے۔
پانچویں راونڈ میں اینڈرسن پیٹرز نے 88.64 میٹر کی تھرو کرکے پاکستانیوں کے خوابوں کو چکنا چور کرڈالا اور اب ارشد ندیم کی گولڈ میڈل حاصل کرنے کی امیدیں دم توڑ چکی تھیں۔
مگر کہنی کی انجری کا شکار ارشد ندیم نے پانچویں باری میں بساط ہی پلٹ دی، قومی ایتھلیٹ نے پانچویں تھرو 90 میٹر سے دور پھینک کر نہ صرف تاریخ بنائی بلکہ جیولن تھرو میں پاکستان کے لئے پہلا گولڈ میڈل بھی اپنے نام کرلیا۔
یہی نہیں ارشد ندیم کی آخری تھرو نے کامن ویلتھ گیمز کی تاریخ میں سب سے لمبی تھرو کا ریکارڈ بھی بنایا، اسی کے ساتھ ہی وہ نوے میٹر سے لمبی تھرو کرنے والے جنوبی ایشیا کے پہلے ایتھلیٹ بھی بنے۔قابل ذکربات یہ ہے کہ پاکستان نے ساٹھ سال بعد کامن ویلتھ گیمزکے ایتھلیٹکس مقابلوں میں گولڈ جیتا۔
اس سے قبل انیس سو باسٹھ میں پرتھ کے دولت مشترکہ کھیلوں میں پاکستان کے ایتھلیٹ غلام رازق نے 120 گز ہرڈلز میں گولڈ میڈل جیتا تھا۔
برمنگھم میں ہونے والے کامن ویلتھ گیمز میں پاکستان نے مجموعی طور پر آٹھ میڈل جیتے، جوڈو میں شاہ حسین شاہ نے پاکستان کو سب سے پہلا میڈل جتوایا۔
ویٹ لفٹنگ میں نوح دستگیر بٹ اور جیولن میں ارشد ندیم نے گولڈ اپنے نام کیا، پانچ میڈلز پاکستان نے ریسلنگ کے مختلف مقابلوں میں جیتے۔