اسلام آباد : وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ ارشد شریف کو ٹارگٹ کرکے قتل کیا گیا، کینیا پولیس کی جانب سے غلط شناخت کی بات درست نہیں لگتی۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے پریس کانفرنس میں ارشد شریف قتل کیس کے حوالے سے بتایا کہ کینیاسےجوٹیم واپس آئی ہے میں نے ان سےبریفنگ لی ہے، ابھی کچھ چیزیں مزید انکوائری طلب ہیں۔
وزیرداخلہ کا کہنا تھا کہ میں نے ٹیم سے کہا ہے کہ دبئی بھی جائیں جو ضروری چیزیں حاصل کرنی ہیں وہ کریں، وزارت خارجہ سے درخواست کریں گے کہ کینیا حکومت سےکہیں وہ ڈیٹا فراہم کریں۔
راناثنا اللہ نے کہا کہ اب تک جو تحقیقات سامنے آئی ہے ارشد شریف مرحوم کو قتل کیا گیا ہے، کینیا پولیس نے جو مؤقف اختیار کیا تھا وہ ثابت نہیں ہوتا۔
انھوں نے بتایا کہ دو رکنی ٹیم جو کینیا گئی تھی میں انہیں سراہتا ہوں، انہوں نے محنت اورپروفیشنل انداز سے ایک ایک چیزکو پرکھا ہے۔
وزیرداخلہ نے کہا کہ چیف جسٹس آف پاکستان کو خط لکھا ہے، چیف جسٹس آف پاکستان کسی کو بھی کمیٹی کا سربراہ بنا دیں، ارشد شریف کی والدہ محترمہ ہماری بہن اور قابل احترام ہیں، ہم کوئی بات یا گفتگو ایسی نہیں کرنا چاہتے کہ ان کے دکھوں میں اضافہ ہو۔
راناثنا اللہ کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس آف پاکستان کمیشن کاسربراہ مقررکرتے وقت والدہ سے بھی رائے لے لیں، امید ہے چیف جسٹس آف پاکستان کمیشن کا نام حکومت کو دیں گے اور میں پرامید ہوں ارشد شریف کے قاتلوں کی نشاندہی ہو جائے گی۔
انھوں نے کہا کہ کچھ چیزیں ایسی ہیں جن پربات کرناقبل ازوقت ہوگا، جو چیزیں سامنے آئی ہیں سمجھتا ہوں بہت ظلم ہوا ہے، کینیا پولیس سے متعلق بھی سامنے آیا کہ وہ اس طرح کی چیزیں کرنے میں ماہرہیں ، وہاں کی پولیس تو پیسے لے کر بھی ایسےکام کردیتی ہیں۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ فائرکرنے والوں کو معلوم تھا کہ اس گاڑی میں ارشد شریف کون ہے اور ارشد شریف کس سیٹ پربیٹھا ہے، گاڑی ڈرائیو کرنےوالےکوبھی معلوم تھا کہ کیا کرنا ہے، وزیراعظم سے کہوں گا کہ دوبارہ کینیا کے صدر سے بات کریں۔
انھوں نے کہا کہ ارشد شریف کے سامان میں سے بہت ساری چیزیں مل گئیں، کینیا والوں نے کچھ چیزیں دانستہ طور پر نہیں دیں، ارشد شریف کو ٹارگٹ کرکے قتل کیا گیا، کینین پولیس کی جانب سے غلط شناخت کی بات درست نہیں لگتی۔
۔۔۔۔۔۔۔