ڈپٹی میئر ڈاکٹر ارشد وہرہ نے ایم کیو ایم پاکستان سے اپنی 30 سالہ رفاقت کو ختم کرتے ہوئے پاک سرزمین پارٹی میں شمولیت اختیار کرلی، اس بات کا اعلان انہوں نے پاکستان ہاؤس میں صدر پی ایس پی انیس قائم خانی کے ہمراہ ایک ہنگامی پریس کانفرنس میں کیا.
ارشد وہرہ زمانہ طالب علمی میں ایم کیو ایم کی طلبہ تنظیم سے وابستہ رہے اور این ای ڈی یونیورسٹی سے بی ای کیمیکل انجینیئرنگ کرنے کے بعد مزید تعلیم کے لیے بیرون ملک روانہ ہو گئے اور مانچسٹر یونیورسٹی سے پولیمر سائنس میں ایم ایس اور بعد ازاں اسی یونیورسٹی سے ٹیکسٹائل میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی.
ارشد وہرہ ایم کیوایم کے سوسائٹی سیکٹر کے یونٹ اور پھر سیکٹر میں بھی ذمہ داریاں بھی نبھا چکے ہیں علاوہ ازیں پی ایچ ڈی کی ڈگری کے حصول کے بعد گریجویٹ فورم میں بھی خدمات انجام دیں۔ بعد ازاں وہ پہلی مرتبہ حلقہ پی ایس 115 سے 2001-2002 میں رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے اور ان کی کی کارکردگی کی بنا پر انہیں دوبارہ 2013 میں ٹکٹ دیاگیا۔
بانی ایم کیو ایم کی جانب سے ارشد وہرہ کو ڈپٹی میئر کے عہدے کے لیے نامزد کیا گیا تو انہوں نے اپنی صوبائی اسمبلی کی سیٹ سے استعفیٰ دے کر ڈپٹی میئر کا انتخاب لڑا اور کامیاب رہے‘ پارٹی کی جانب سے نامزد کردہ میئر کراچی وسیم اختر کے جیل میں ہونے کے سبب الیکشن مہم کی تمام تر ذمہ داری تن تنہا اٹھاتے رہے اور سخت تناؤ اور دباؤ کے دور میں حلف برداری کی تقریب کے دوران وسیم اختر کے کان میں بدلتی ہوئی صورت حال کے حوالے سے سرگوشیاں کرتے ہوئے بھی پائے گئے تھے۔
ارشد وہرہ نے ایم کیو ایم کی سیاسی تاریخ کے سب سے مشکل ترین دن 22 اگست کو بانی ایم کیو ایم سے رفاقتوں کا بندھن توڑ کر فاروق ستار کے ساتھ رخت سفر باندھا اور پوری تندہی کے ساتھ شریکِ کاررواں کی ذمہ داری نبھاتے رہے۔ یہی وجہ ہے کہ طوفانی بارشیں ہوں یا کوئی ناگہانی آفت آن پڑے ارشد وہرہ اپنی ٹیم کے ہمراہ موجود ہوتے.
کچھ حلقے بشمول فاروق ستار ایم کیو ایم پاکستان کے صاف ترین رہنما ارشد وہرہ کے یوں اچانک سیاسی قبلہ تبدیل کرنے کو ایف آئی اے کی جانب سے منی لانڈرنگ کیس میں ان کے خلاف ایف آئی آر درج ہونے سے تعبیر کررہے ہیں اور کہا جا رہا ہے کہ کئی بلدیاتی نمائندے اور اراکین اسمبلی بھی جلد پی ایس پی میں شمولیت اختیار کریں گے.
ارشد وہرہ کی پی ایس پی میں شمولیت اس وجہ سے بھی توجہ کا باعث بن گئی ہے کہ اس موقع پر چیئرمین پی ایس پی مصطفیٰ کمال دبئی میں مقیم ہیں جہاں سندھ بالعموم اور کراچی سے متعلق بالخصوص اہم سیاسی معاملات طے کیے جا رہے ہیں اور ایم کیوایم کے رہنما حماد صدیقی کی گرفتاری اور کراچی لائے جانے سے متعلق معاملہ بھی زیر بحث ہے.
بانی ایم کیو ایم کے قابل اعتماد ساتھی ارشد وہرہ کی پی ایس پی میں شمولیت اس وقت اور بھی خاص اہمیت اختیار کر گئی جب پریس کانفرنس کے دوران صدر پی ایس پی انیس قائم خانی نے ضمنی الیکشن میں حصہ لینے کا اعلان کیا، انہوں نے فاروق ستار کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ اپنے اراکین اسمبلی سے استعفٰی دلوائیں اور پی اسی پی ہر حلقے سے ضمنی الیکشن لڑکر دکھائے گی۔
یہ بھی ذہن میں رہے کہ اس سے قبل پی ایس پی نے کراچی میں ہونے والے کسی ضمنی الیکشن میں حصہ نہیں لیا تھا بلکہ ان کا موقف ہمیشہ یہی رہا تھا کہ تنظیم نو کے بعد 2018 میں ہونے والی عام انتخابات میں بھرپور طریقے سے حصہ لیں گے اور سندھ میں اپنی حکومت بنائیں گے تاہم جہاں آج ارشد وہرہ کی اچانک شمولیت حیران کن ہے‘ وہیں پی ایس پی کا الیکشن میں حصہ لینے سے متعلق یو ٹرن نئی سیاسی صف بندی کی جانب اشارہ کرتی نظر آرہی ہے اور اب دیکھنا یہ ہے کہ غیر یقینی صورت حال میں کراچی کا سیاسی خلاء کیسے پُر کیا جاتا ہے۔