تازہ ترین

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان

وزیراعظم شہبازشریف نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی...

’جس دن بانی پی ٹی آئی نے کہہ دیا ہم حکومت گرادیں گے‘

اسلام آباد: وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور...

5 لاکھ سے زائد سمز بند کرنے کا آرڈر جاری

ایف بی آر کی جانب سے 5 لاکھ 6...

اسٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف سے 1.1 ارب ڈالر موصول

کراچی: اسٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف سے 1.1...

سابق وزیراعظم شاہد خاقان کے سر پر لٹکی نیب کی تلوار ہٹ گئی

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے سر پر لٹکی...

پاکستان نے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر پر بھارتی سپریم کورٹ کا فیصلہ مسترد کر دیا

اسلام آباد: پاکستان نے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر پر بھارتی سپریم کورٹ کا فیصلہ مسترد کر دیا۔

تفصیلات کے مطابق نگراں وزیر خارجہ پاکستان جلیل عباس جیلانی نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس میں کہا کہ پاکستان نے واضح طور پر بھارتی سپریم کورٹ کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر کی حیثیت سے متعلق فیصلے کو مسترد کر دیا ہے۔

انھوں نے کہا جموں و کشمیر ایک بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ تنازعہ ہے، یہ مسئلہ سات دہائیوں سے زیادہ عرصے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر موجود ہے، جموں و کشمیر کا حتمی فیصلہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق کیا جانا ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا بھارت کو کشمیری عوام اور پاکستان کی مرضی کے خلاف اس متنازعہ علاقے کی حیثیت سے متعلق یک طرفہ فیصلے کرنے کا کوئی حق نہیں ہے، پاکستان جموں و کشمیر پر بھارتی آئین کی بالادستی کو تسلیم نہیں کرتا، کوئی بھی ایسا عمل جو بھارتی آئین کے تابع ہے، کوئی قانونی اہمیت نہیں رکھتا، بھارت ملکی قانون سازی اور عدالتی فیصلوں کے بہانے اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں سے دست بردار نہیں ہو سکتا۔

انھوں نے مزید کہا کہ 5 اگست 2019 کے بھارت کے یک طرفہ اور غیر قانونی اقدامات کی عدالتی توثیق مسخ شدہ تاریخی اور قانونی دلائل پر مبنی انصاف کی فراوانی ہے، بھارتی سپریم کورٹ کا فیصلہ جموں و کشمیر کے تنازع کی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازع نوعیت کو تسلیم کرنے میں ناکام ہے، یہ کشمیری عوام کی امنگوں کو پورا کرنے میں ناکام ہے۔

بھارتی سپریم کورٹ کا متعصبانہ فیصلہ، مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت بحال کرنے کی اپیلیں مسترد

نگراں وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ کشمیری پہلے ہی 5 اگست 2019 کے بھارت کے غیر قانونی اور یک طرفہ اقدامات کو مسترد کر چکے ہیں، ریاست کی بحالی، ریاستی اسمبلی کے انتخابات کا انعقاد یا اسی طرح کے اقدامات کشمیری عوام کو حق خود ارادیت دینے کا متبادل نہیں بن سکتے، سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین اور منظم خلاف ورزیوں سے بین الاقوامی برادری کی توجہ نہیں ہٹا سکتا۔

انھوں نے توجہ دلائی کہ 5 اگست 2019 سے بھارت کے یک طرفہ اور غیر قانونی اقدامات کا مقصد مقبوضہ کشمیر کے آبادیاتی ڈھانچے اور سیاسی منظر نامے کو تبدیل کرنا ہے، بھارتی اقدام بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہے، ان کا حتمی مقصد کشمیریوں کو اپنی سرزمین میں ایک بے اختیار کمیونٹی میں تبدیل کرنا ہے۔

پاکستانی وزیر خارجہ نے مطالبہ کیا کہ امن اور بات چیت کا ماحول پیدا کرنے کے لیے ان اقدامات کو منسوخ کیا جانا چاہیے، پاکستان مقبوضہ کشمیر کے عوام کو ان کے ناقابل تنسیخ حق خود ارادیت کے حصول کے لیے اپنی مکمل سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔

Comments

- Advertisement -