نئی دہلی : بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت بحال کرنے کی اپیلیں مسترد کردیں اور 5 اگست 2019 کا فیصلہ بر قرار رکھا۔
تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت کیلئے دائر اپیلوں پر فیصلہ سنادیا گیا، چیف جسٹس آف انڈیا کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے محفوظ فیصلہ سنایا۔
بھارتی سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ آرٹیکل370اے عارضی اقدام ہے ،آرٹیکل370اےکےنفاذکافیصلہ قانونی تھا یاآئینی ، یہ بات اہم نہیں۔
فیصلے میں کہنا تھا کہ آرٹیکل 370 جموں وکشمیر کی شمولیت کو منجمد نہیں کرتا، بھارتی صدر کے پاس آرڈر دینے کے اختیارات ہیں، آرٹیکل 370کشمیرکی یونین کےساتھ انضمام کیلئے تھا۔
سپریم کورٹ نے جموں و کشمیر سے متعلق 5اگست 2019 کا فیصلہ بر قرار رکھتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت بحال کرنے کی اپیلیں مسترد کردیں۔
خیال رہے آرٹیکل 370 غیرآئینی قراردینے کی پٹیشن بھارتی بیوروکریسی کےافسر شاہ فیصل نےدائرکی تھی تاہم 4 سال تک بھارتی حکومت نے اس معاملے کو لٹکائے رکھا ، ججوں کی ریٹائرمنٹ اور سماعت سے معذرت کی بنا پر بنچ بنتا اور ٹوٹتا رہا۔
سپریم کورٹ میں درخواستوں پر سماعت میں سرینگریونیورسٹی کےلیکچرارظہوراحمدکوعدالت میں بحث کرنےپرمعطل کردیا گیا تھا۔
بعد ازاں سپریم کورٹ کے پانچ ججوں پر مشتمل بینچ آرٹیکل تین سو ستر کی منسوخی کیخلاف 20 سے زیادہ درخواستوں کی سماعت کے بعد 5ستمبر کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
یاد رہے کہ 5 اگست 2019 کو بھارتیہ جنتاپارٹی کی حکومت نے آئین کی شق370 کے خاتمے کا اعلان کیا تھا، آرٹیکل 370 مقبوضہ کشمیر کو خصوصی درجہ فراہم کرتا ہے جسے مودی سرکار نے ختم کر دیا تھا اور آرٹیکل تین سو ستر کی منسوخی کے ساتھ ہی جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت بھی ختم ہو گئی تھی۔
واضح رہے بھارت نے مقبوضہ کشمیرکو دیا گیا خصوصی درجہ ختم کرکے اسے دوحصوں میں تقسیم کردیا، مقبوضہ جموں وکشمیرکو یہ درجہ بھارتی آئین کےآرٹیکل تین سو ستر اور پینتیس اے کے تحت حاصل تھا۔
بھارتی آئین کا آرٹیکل 370 مقبوضہ جموں وکشمیر کو جداگانہ حیثیت دیتا ہے، یہ دفعہ کشمیر کو اپنا آئین بنانے اور اسے برقرار رکھنے کی آزادی دیتی ہے اور یہ آرٹیکل کئی امور میں بھارتی آئین کے نفاذ کو بھی روکتا ہے، اس خصوصی آرٹیکل کے تحت دفاع ، مالیات، خارجہ امور کو چھوڑ کر بھارت کوئی بھی قانون ریاستی اسمبلی کی منظوری کے بغیر نافذ نہیں کرسکتا۔
بھارتی آئین کے آرٹیکل 360 کے تحت مرکزی حکومت ملک بھر یا پھر کسی بھی ریاست میں ایمرجنسی نافذ کرسکتی ہے تاہم آرٹیکل 370 کے تحت مقبوضہ کشمیر میں ایمرجنسی نفاذ نہیں کی جاسکتی۔
مقبوضہ کشمیرکیلئے آرٹیکل 370 کے علاوہ آرٹیکل 35 اے بھی ہے، جس میں ریاست کے مستقل شہریوں اور ان کے حقوق کی تعریف درج ہے ، یہ آرٹیکل صدارتی فرمان کے تحت 1954 میں نافذ کیا تھا، جس کی رو سے صرف مقبوضہ کشمیر میں پیدا ہونے والا شخص ہی وہاں کا شہری ہو سکتا ہے۔ کسی بھی عام بھارتی شہریوں کو مقبوضہ وادی میں جائیدادیں خریدنے یا مستقل رہائش رکھنے کا اختیار نہیں اور اس آرٹیکل کے تحت مقبوضہ کشمیر کی حکومت کسی اور ریاست کے رہائشی کو ملازم بھی نہیں رکھ سکتی۔