تازہ ترین

وزیراعظم شہبازشریف کو امریکی صدر جو بائیڈن کا خط، نیک تمناؤں کا اظہار

واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے وزیر اعظم شہباز...

بابر اعظم کو دوبارہ قومی ٹیم کا کپتان بنانے کا فیصلہ ہو گیا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بابر اعظم کو ایک بار...

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

جون تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل کرلیا جائے گا، وفاقی وزیر خزانہ

کراچی : وزیرخزانہ محمداورنگزیب کا کہنا ہے کہ پی...

’ٹیکس دوپاکستان کی خاطر ‘ مہم ، اے آر وائی نیوز پر خصوصی نشریات کا آغاز

کراچی : اے آر وائی نیٹ ورک ملک کے بہتر مستقبل کے لیے کوشاں ہے اس ضمن میں اے آر وائی نیوز چینل پر ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کے حوالے سے خصوصی نشریات کا آغاز کردیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیٹ ورک عوام میں حکومت کی بے نامی اثاثے ظاہر کرنے سے متعلق متعارف کرائی جانے والی ایمنسٹی اسکیم کے حوالے سے عوام میں شعور بیدار کرنے کے لیے کوشاں‌ ہے۔

اثاثے ظاہر کرنے کے حوالے سے متعارف کرائی جانے والی اسکیم کے حوالے سے اے آر وائی نیوز کی خصوصی نکلو پاکستان کی خاطر مہم کی نشریات کا باقاعدہ آغاز ہوگیا جس میں چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریوینیو (ایف بی آر) ، وزیر مملکت برائے ریونیو حماد اظہر ، معروف تاجر عقیل کریم ڈھیڈی،  سمیت نامور صحافی صابر شاکر، ماریہ میمن نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔

ٹرانسمیشن کی خصوصی اہمیت یہ ہے کہ کوئی بھی شخص بذریعہ کال چیئر مین ایف بی آر سے سوالات کرسکتا ہے۔

چیئرمین ایف بی آر

چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ عام لوگ اسے ایمنسٹی اسکیم کہتےہیں جبکہ یہ صرف انکم ٹیکس کی ایمنسٹی ہوتی ہے، ملک میں 1960 سے اس طرح کی اسکیمیں متعارف کرائی جارہی ہے،  2018اور2019میں اثاثےظاہرکرنےسےمتعلق قوانین بنائےگئے،  بیرون ملک غیرقانونی طریقےسےپیسہ لےجایاگیاہےتووہ قانونی ہوسکتاہے اور اُسے واپس لانے کی صورت ایمسٹی اسکیم ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ ’’اسکیم سےفائدہ اٹھانےوالےکےسامنےکوئی ادارہ نہیں آئے گا، گزشتہ حکومت بے نامی جائیدادیں ظاہرکرنےکی اسکیم لائی تھی، بےنامی کا مطلب ہے اثاثہ بھی میرا،فائدہ بھی میرالیکن کسی اور کے نام ہے‘‘۔

شبر زیدی کا کہنا تھا کہ نادرا500روپےکاچارچ لے رہاہے، اسکیم میں پبلک آفس ہولڈراوراس کابےنامی ہولڈربھی نہیں آسکتا، پبلک آفس ہولڈراوراس کےبےنامی کوبھی شامل کیاجائے گا، 28ممالک سے11ارب ڈالر اثاثوں کی تفصیلات حاصل کرلیں مگر حکومت نےفیصلہ کیاکہ بےنامی جائیدادوالوں کوموقع دیناچاہیے۔

سیلز ٹیکس کا آن لائن سسٹم کل متعارف ہوگا

چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ سیلزٹیکس کےسسٹم کوآن لائن کردیاہے، جس کا کل باقاعدہ اعلان کیا جائے گا، تاجر  اپنی فیکٹری کاجو پتہ دے گا ہماراجدیدنظام اسےفوری لوکیٹ کر لے گا، اسٹیٹ بینک کاقانون ہےکوئی 10ہزارڈالرتک کیش جمع نہیں کراسکتا تاہم بات چیت چل رہی ہے تاکہ 10 ہزار ڈالر سے زائد رقم جمع کرائی جاسکے۔

سونے کے حوالے سے اُن کا کہنا تھا کہ سوناجس کےپاس اسٹاک کی صورت میں ہےاس پرٹیکس عائدہے، بہت سارے خاندانوں نے سونا ظاہر کیا ہوا ہے البتہ 22سو میں سےصرف 300جیولری شاپس رجسٹرڈ ہیں۔

پرائز بانڈ

شبر زیدی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں غیررجسٹرڈپرائزبانڈرکھنا غلط ہے،40ہزارمالیت کےبانڈ2020تک رجسٹرڈہونےوالےہیں، 948بلین روپے کے غیر رجسٹرڈ پرائز بانڈ ملک میں موجود ہیں۔

دبئی میں پراپرٹی

چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ  عام لوگ دبئی کی پراپرٹی ظاہرکردیتےہیں لیکن کرایہ ظاہرنہیں کرتے،اسی معاملے پر 24جون کو ہماری ٹیم دبئی جائے گی اور تفصیلات جمع کر کے لائے گی۔

حماد اظہر

وزیر مملکت برائے ریونیو حماد اظہر کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نےبےنامی جائیدادوں کو قانونی کرنے کی اسکیم دی اگر اس سے فائدہ نہ اٹھایا گیا تو نہ صرف جائیداد ضبط ہوگی بلکہ مالک کو 30 جون کے بعد 7 سال قید کا سامنا بھی کرنا پڑے گا، جن لوگوں کے اثاثے باہر ہیں اُن سب کا ڈیٹا ویب سائٹ پر موجود ہیں، وہاں جاکر ہر شخص اپنا نام تلاش کرسکتا ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ نادرا،کسٹم،ایف بی آرکےتعاون سےڈیٹاجمع کیاگیا، نادراسےگزارش کی ہے کہ پیسوں میں کمی کی جائے، پوری دنیا میں ایمنسٹی اسکیم لائی جاتی ہے، گزشتہ ایمنسٹی میں اثاثےظاہر کرنے والوں کے خلاف کچھ نہیں کیا گیا، ہم بھی ڈیٹا دیکھ رہےہوتےہیں توہمارےسامنےاس کانام نہیں ہوتا۔

ریسٹورنٹس پر ایف بی آر سے منسلک کیش کاؤنٹر رکھے جائیں گے، حماد اظہر

وزیر مملکت کا کہنا تھا کہ ایمنسٹی کے معاملے پر ملک کے چاروں صوبے تعاون کررہے ہیں، ریسٹورنٹس سروسز سیکٹرمیں آتے ہیں، ہوٹل کے لیے 17فیصد سے ساڑھے 7 فیصدپرلےآئےہیں، آئندہ ہرریسٹورنٹ میں رئیل کیش کاؤنٹررکھاجائےگا جو ایف بی آر سے منسلک ہوگا۔

حماد اظہر کا کہنا تھا کہ ’’ٹیکس دینے والوں کو سہولتیں دینے کی کوشش کررہے ہیں جبکہنان فائلرز کے  پیچھے پوری قوت کے ساتھ جائیں گے، اسلام آباد میں چھوٹے دکانداروں کے لیے فکس ٹیکس لائیں گے، آسان گوشوارہ ہوگاتو سب کو سمجھ آئےگا، تمام معاملات کو آن لائن رکھنا چاہتے ہیں تاکہ لوگوں کو ایف بی آر کے دفتر نہ جانا پڑے، سیلز ٹیکس کی رجسٹریشن پہلےدستی ہاتھ ملا کرہواکرتی تھی تاہم اب ایسا نہیں ہوگا، سیلز ٹیکس کا نیٹ بڑھانے کے لیے آن لائن سسٹم متعارف کرادیا ، باہرسےرقم بھیجنےوالےپرپاکستان کےٹیکس قوانین کااطلاق نہیں ہوتا۔

عقیل کریم ڈھیڈی

نامور تاجر عقیل کریم ڈھیڈی کا کہنا تھا کہ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم حکومت کامثبت اقدام ہے، ہرشخص کاڈیٹاموجود ہے،وہ اپنی شکل دیکھ سکتاہے،سسٹم میں سہولتیں تھیں اس لئےلوگوں کےپاس کالادھن تھا، لوگ سسٹم میں آئیں گےتوملک کےحالات بہترہوں گے، بےنامی جائیداد والا نہیں  پکڑا گیا تو پاکستان دنیا کی نظر میں آئے گا۔

تاجر اشفاق ٹولہ

تاجر اشفاق ٹولہ کا کہنا تھا کہ  ایمنسٹی اسکیم میں کچھ چیزیں ہیں جوواضح نہیں، ٹیکس ایمنسٹی اسکیم میں مزید آسانیاں دینےکی گنجائش ابھی موجود ہے تاہم یہ بہت اچھا موقع ہے اس کے بعد نہیں مل سکتا۔

سراج قاسم تیلی

معرف تاجر سراج قاسم تیلی کا کہنا تھا کہ حماداظہر،شبرزیدی نےبہت اچھی اسکیم بنائی، ایمنسٹی اسکیم میں چھوٹے چھوٹے مسائل موجود ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ سونے کی بڑھتی ہوئی قیمتوں سے متعلق وضاحت بہت ضروری ہے، دکان یاگھروں پررکھےسونےسےمتعلق وضاحت کرنی چاہیے، قانون کو ایساہوناچاہیےکہ کسی کو  ہراساں نہ کیاجائے۔

عوام کے ٹیلی فون 

اسد نامی پاکستانی شہری نے آسٹریلیا سے فون کر کے کہا کہ خوشی ہے پاکستان میں ٹیکس ایمنسٹی لائی گئی ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ میں نے پراپرٹی پاکستان میں کزن کےنام پرلی ہے اُسے کیسے قانونی بنایا جاسکتا ہے؟۔

چیئرمین ایف بی آر کا کہنا تھا کہ 4 فیصد ٹیکس ادائیگی کے بعد ایسے اثاثے کو قانونی بنایا جاسکتا ہے، فارن ایسٹ پر6کی بجائے4فیصد ٹیکس ادائیگی کرنا ہوگی۔

سعودی عرب میں مقیم پاکستانی شہری عابد کی اہلیہ نے کال کر کے سوال پوچھا کہ ’’پاکستان میں پراپرٹی خریدی جس کے لیے رقم بذریعہ بینک ادا کی گئی۔

اس کا جواب دیتے ہوئے حماد اظہر کا کہنا تھا کہ ’’جائیدادکی خریدوفروخت کی اصل قیمت ظاہرکرناضروری ہے‘۔

آزاد کشمیر سے امتیاز نامی شہری نے کال کر کے مسئلہ دریافت کیا کہ کیا ٹیکس ایمنسٹی اسکیم میں آزادکشمیرکےلوگ شامل ہوسکتےہیں؟ جس پر حماد اظہر نے جواب دیا کہ ایف بی آرکےٹیکس کادائرہ اختیارآزادجموں وکشمیرمیں نہیں ہے۔

 

Comments

- Advertisement -