تازہ ترین

5 لاکھ سے زائد سمز بند کرنے کا آرڈر جاری

ایف بی آر کی جانب سے 5 لاکھ 6...

اسٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف سے 1.1 ارب ڈالر موصول

کراچی: اسٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف سے 1.1...

سابق وزیراعظم شاہد خاقان کے سر پر لٹکی نیب کی تلوار ہٹ گئی

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے سر پر لٹکی...

پیٹرول یکم مئی سے کتنے روپے سستا ہوگا؟ شہریوں کے لیے بڑا اعلان

اسلام آباد: یکم مئی سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں...

وزیراعظم شہبازشریف کی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے اہم ملاقات

ریاض: وزیراعظم شہبازشریف کی سعودی ولی عہد اور...

’ماڈلنگ سے پہلے میری کچھ شرائط ہیں‘

اے آر وائی ڈیجیٹل کے ڈرامہ سیریل سر راہ میں صبور علی کا کردار مداحوں کو بھا گیا۔

آئی ڈریم انٹرٹینمنٹ اور اے آر وائی ڈیجیٹل کی مشترکہ پیشکش ڈرامہ سیریل ’سرِ راہ‘ میں منیب بٹ، زین بیگ، صبا قمر، حریم فاروق، صبور علی، سنیتا مارشل ودیگر اداکاری کے جوہر دکھارہے ہیں۔

ڈرامے کے ہدایت کار احمد بھٹی ہیں جبکہ اس کی کہانی عدیل رزاق نے لکھی ہے۔سر راہ میں صبا قمر ٹیکسی ڈرائیور، سنیتا مارشل ڈاکٹر جبکہ صبور علی سوشل میڈیا اسٹار کا کردار نبھا رہی ہیں۔

صبا قمر کے کردار کے بعد اداکارہ صبور علی کا سوشل میڈیا اسٹار کے کردار کو بھی مداحوں کی جانب سے پسند کیا جارہا ہے۔

گزشتہ قسط میں دکھایا گیا کہ ’ڈیزائنر زین بیگ اور صبور علی سے کہتے ہیں کہ آپ ’کپل‘ ہیں، اس پر زین بیگ کہتے ہیں کہ ابھی بنے نہیں ہیں لیکن بہت جلد بن جائیں گے۔‘

ڈیزائنر صبور علی سے کہتے ہیں کہ ’میں نے تمہارے وی لاگز دیکھے ہیں میک اپ اچھا کرتی ہو ویسٹرن ایسٹرن لباس کو بھی اچھے سے دیکھ لیتی ہو لیکن میں اسسٹنٹ پر زیادہ بھروسہ نہیں کرتا کیونکہ یہ میرے آئیڈیاز کو لیک کردیتے ہیں۔‘

وہ کہتے ہیں کہ اسی لیے تم سے ڈائریکٹ رابطہ کیا ہے میں اپنے ونٹر کلیکشن کے لیے بطور ماڈل تمہیں کاسٹ کرنا چاہتا ہوں لیکن اس سے پہلے تمہیں یہ باور کروانا ہوگا کہ میرے ڈیزائن کو اپنے فالوورز سے جب تک شیئر نہیں کرو گی۔‘

’ڈیزائنر ابھی بات کر ہی رہے ہوتے ہیں کہ صبور علی کہتی ہیں کہ ’آپ اپنی بات کہیں اس سے قبل میری کچھ شرائط ہیں کہ میں بولڈ لباس نہیں پہنوں گی اور کپڑوں میں دوپٹہ لازمی ہوگا۔‘

وہ کہتے ہیں کہ ’میں تمہیں اپنے پاکستانی کلائنٹس کے لیے بطور ماڈل لے رہا ہوں اور لباس بھی پاکستانیوں کو ہی بیچنے ہیں، میں اچھی طرح جانتا ہوں کہ کیسے اور کس طرح کپڑے بیچے جاتے ہیں۔‘

صبور علی کہتی ہیں کہ ’جب تک میں کپڑے نہیں دیکھ لیتی کوئی فیصلہ نہیں کروں گی اور جن کپڑوں سے میں انکار کردوں گی اسے پہننے پر آپ مجھے مجبور نہیں کریں گے۔‘

فیشن ڈیزائنر انہیں پیسوں کی بات کرنے کو کہتے ہیں تو زین بیگ چلے جاتے ہیں پھر وہ کہتے ہیں کہ تم خوش قسمت لڑکی ہوں میں جانتا ہوں کہ یہ صرف اس لیے اٹھ کر گیا ہے کہ اسے تمہارے پیسوں میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔‘

صبور علی کہتی ہیں کہ ‘جی شوزب خود بھی اچھا کماتا ہے اور میرے مقابلے میں اس کا فیملی بیک گراؤنڈ کافی اچھا ہے، ڈیزائنر اور انہیں ماڈلنگ کے لیے دو لاکھ روپے کی آفر کرتے ہیں لیکن وہ پھر وہی الفاظ دہراتی ہیں کہ جب تک میں کپڑے نہیں دیکھوں گی کوئی فیصلہ نہیں کروں گی۔‘

Comments

- Advertisement -