اسلام آباد: سابق اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے پی ٹی آئی چھوڑنے کے سوال پر کہا کہ ان پر کسی نے کوئی دباؤ نہیں ڈالا۔
اے آر وائی نیوز کے پروگرام الیونتھ آور میں وسیم بادامی نے جب ان سے سوال کیا کہ کیا ان پر پچھلے دنوں کسی نے دباؤ ڈالا ہے کہ پارٹی چھوڑیں اور ایک پریس کانفرنس کریں؟ اسد قیصر نے جواب دیا ’’مجھے نہ کسی نے فون کیا نہ کوئی ایسی جرات کر سکتا ہے۔‘‘
اسد قیصر نے کہا ’’جس طرح پی ٹی آئی میں عمران خان نے بنیادی کردار ادا کیا، میں نے بھی زندگی کے 27 سال اس پارٹی کو دیے ہیں، میرا اور عمران خان کا ’چولی دامن والا‘ تعلق ہے۔‘‘
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے ساتھ ان کے قریبی تعلق کی وجہ سے کوئی سوچ بھی نہیں سکتا کہ کوئی دباؤ ڈالے گا اور وہ پارٹی چھوڑ دیں گے۔
اس سوال پر کہ عاصم منیر جب ڈی جی آئی ایس آئی تھے تو انھیں عہدے سے برطرف کرنے کی کیا وجہ تھی؟ اسد قیصر نے کہا کہ اسپیکر ہونے کے ناطے انھیں کچھ معاملات کے بارے میں پتا نہیں ہے، عاصم منیر سے اچھی ملاقاتیں بھی ہوئی تھیں، لیکن عہدے سے برطرفی والے معاملے کی تفصیل کا مجھے علم نہیں ہے، اور میں اس پر کوئی تبصرہ نہیں کرنا چاہتا۔
گرفتاری سے متعلق انھوں نے کہا ’’مجھ پر کوئی بیس بائیس ایف آئی آرز ہیں، لیکن میں نے ضمانت لی ہوئی ہے، مجھے اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریلیف دیا ہے کہ جب تک میرے خلاف تمام کیسز یک جا نہ ہوں، مجھے گرفتار نہ کیا جائے۔‘‘